بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

برداشت اور رواداری قیام پاکستان کی بنیاد ہے، وزیراعظم

اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معاشرے میں تحمل اور برداشت کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نبی کریمﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے لیے بہت بڑا سرمایہ حیات ہے۔

وزیراعظم ہاؤس میں برداشت اور رواداری کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ برداشت اور رواداری کے حوالے سے تقریب کا انعقاد خوش آئند ہے، برداشت اور رواداری قیام پاکستان کی بنیاد ہے، قائد اعظم کی عظیم قیادت میں لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں سے پاکستان معرض وجود میں آیا، تحریک آزادی میں عوام ،وکلاء ،ڈاکٹرز،انجینئرز، علماء اور اقلیتوں سمیت زندگی کے ہر طبقے کے لو گ شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے تین دن پہلے 11 اگست کو قائد اعظم کی تقریر میں وہ فلسفہ بیان کر دیا گیا کہ ہم ایسا پاکستان بنائیں گے جہاں بردباری، تحمل اور برداشت کو فروغ حاصل ہو گا، تمام مذاہب کے پیروکاروں کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادت کی مکمل آزادی ہوگی اورہم آپس میں ہم آہنگی اوربرداشت کو فروغ دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے نبی کریمﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے لیے بہت بڑا سرمایہ حیات ہے، طائف میں مخالفین نے پتھر برسائے لیکن جواب میں نبی کریم ﷺنے جو ارشاد فرمایا وہ قیامت تک محفوظ رہے گا، وہ ایک ایسا پیغام ہے جس سے تحمل اور برداشت کو فروغ ملتا ہے۔نبی پاک ﷺبرداشت اور رواداری کا مکمل پیکر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات امن اور بھائی چارے پر مبنی ہیں، صلح حدیبیہ بھی اسی طرح کی ایک عظیم مثال ہے، جب مکہ فتح ہوا تو حضور اکرم ﷺکے بدترین مخالفین بھی کہہ رہے تھے، واقعی آپ اللہ کے سچے نبی ہیں،ہم سے غلطی ہوئی، تحمل برداشت، بھائی چارے اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا آپ کا پیغام اتنا مضبوط ہے کہ ہماری سوچ اور ہمارا سرداری نظام اس کے آگے کچھ بھی نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج دوبارہ وقت آ گیا ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات کو فروغ دیں، تمام مذاہب اور حضرت عیسی علیہ السلام کی تعلیمات امن ،بھائی چارے اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا درس دیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحمل اور برداشت کی اقدار کو اگر ہم فروغ دیں تو پاکستان کا معاشرہ دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا، اللہ تعالیٰ پاکستان کو ایک عظیم ملک بنائے جس میں تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کے لوگ امن اور چین کی زندگی بسر کریں، آئیے اج ہم اس کا عہد کریں اور عملی میدان میں عملی ثبوت دیں۔