نیویارک (ویب ڈیسک) آئی ایم ایف کی پاکستان میں گورننس اینڈ کرپشن اسیسمنٹ سے متعلق تہلکہ خیز رپورٹ۔آئی ایم ایف نے فیٹف کی شرائط پر عمل درآمد میں پیش رفت کے باوجود پاکستان میں کرپشن بیسڈ منی لانڈرنگ کے خطرات کی نشاندہی کردی۔
گورننس اینڈ کرپشن اسیسمنٹ سے متعلق رپورٹ میں آئی ایم ایف نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کیلئے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا تاہم کہا ہے کہ پاکستان کو کرپشن بیسڈ منی لانڈرنگ کے نمایاں خطرات کا سامنا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے کرپشن کے ذریعے لوٹی گئی دولت کا بیرون ملک سراغ لگا کر واپس لانے اورایسٹ ریکوری کا عمل تیز کرنے کیلئے دیگر ممالک سے قانونی مدد لینے کی سفارش کی گئی ہے۔ کرپشن کی روک تھام کیلئے پندرہ نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا شروع کرنے پر بھی زور دیا گیا ۔
رپورٹ میں واضح کیا کہ ریئل اسٹیٹ، ہول سیل ٹریڈ میں نقد لین دین کی وجہ سے خطرات مزید بڑھتے ہیں۔ رپورٹ میں شوگر سیکٹر میں بااثر مالکان کے حکومتی پالیسیوں پر اثرورسوخ کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا کہ چینی کی برآمدت، قیمتوں پر بھی شوگر لابی کا براہ راست اثرانداز ہوتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2018،19 میں پی ٹی آئی دورحکومت میں سبسڈی کے ساتھ چینی برآمد کرنے سے قلت، ومہنگائی پیدا ہوئی۔ ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ میں سیاسی شخصیات، شوگر ملز مالکان کا گٹھ جوڑ ثابت ہوا تھا لیکن کوئی احتساب نہیں کیا گیا۔









