اسلام آباد(نیوزڈیسک)سرکاری ملکیتی اداروں کے بارے میں کابینہ کی کمیٹی نے اہم سرکاری اداروں میں کلیدی تقرریوں اور بورڈز کی ازسرِنو تشکیل کی منظوری دیدی۔
ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق سرکاری ملکیتی اداروں کے بارے میں کابینہ کی کمیٹی کااجلاس وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی وخصوصی اقدامات احسن اقبال، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی، متعلقہ وزارتوں، ڈویژنز اور ریگولیٹری اداروں کے سیکریٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران فنانس ڈویژن، میری ٹائم افیئرز ڈویژن، پیٹرولیم ڈویژن اورصنعت و پیداوار ڈویژن کی جانب سے پیش کردہ سمریوں پر غور کیا گیا اور پیش کیے گئے۔
ایجنڈا آئٹمز کی منظوری دی گئی جن میں فنانس ڈویژن کی جانب سے زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زیڈٹی بی ایل) کے بورڈ کے لیے ایک آزاد ڈائریکٹر کی تقرری،میری ٹائم افیئرز ڈویژن کی تجویز پر پورٹ قاسم اتھارٹی کراچی کے بورڈ میں آزاد ڈائریکٹرز کی تقرری اور پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے بورڈ میں ایک خالی نشست کو پر کرنے کے لیے نامزدگی شامل تھی۔
اجلاس میں صنعت وپیداورڈویژن کی تین سمریوں کی بھی منظوری دی گئی، جن میں سندھ انجینئرنگ (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی سمیڈا کے بورڈ میں پنجاب سے ایک نجی شعبے کے رکن کی تقرری اور اسٹیٹ انجینئرنگ کارپوریش کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل شامل ہے۔
وزیرخزانہ نے نجی شعبے سے آزاد ڈائریکٹرز کے لیے موزوں امیدواروں کے انتخاب میں اختیار کی گئی محنت اور سنجیدگی کو سراہا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس کڑے انتخابی عمل کو جاری رکھنا ضروری ہے تاکہ ایسے افراد کو ان اداروں اور دیگر سرکاری کمپنیوں کے گورننگ بورڈز میں شامل کیا جائے جو مطلوبہ تجربہ، مہارت، علم اور پیشہ ورانہ اہلیت کے حامل ہوں۔
کمیٹی نے فنانس ڈویژن اور نجکاری ڈویژن کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ نجکاری کے لیے منتخب شدہ سرکاری اداروں کے زیرِ التوا مقدمات کا جامع جائزہ، تشخیص اور تجزیہ کریں اور متعلقہ وزارتوں اور لاڈویژن کے ساتھ رابطہ کر کے ایسے طریقہ کار کی نشاندہی کریں جو ان مسائل کے حل کو آسان بنا سکیں تاکہ نجکاری کا عمل بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھ سکے۔









