بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پاکستان اور انڈونیشیا کا تجارت، صحت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ

پاکستان اور انڈونیشیا نے تجارت، ثقافت، صحت، تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ آج اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف اور انڈونیشین صدر پرابوو سبیانتو کے درمیان ملاقات کے دوران کیا گیا، جس کے بعد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب بھی منعقد کی گئی۔

بعد ازاں مشترکہ پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے انڈونیشین صدر کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے مقرر کردہ اہداف کے حصول کے لیے کام کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعظم نے دوطرفہ تجارت کے حوالے سے کہا کہ دونوں طرفین نے پاکستان کی زرعی مصنوعات اور آئی ٹی سروسز کے ذریعے تجارتی توازن قائم کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

پاکستان اور انڈونیشیا کی تجارت کے 4.5 ارب ڈالر کا حجم زیادہ تر انڈونیشیا کے حق میں ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے ڈاکٹروں، ڈینٹسٹس، طبی ماہرین اور دیگر متعلقہ ماہرین کو انڈونیشیا بھیجے گا تاکہ وہاں کی طبی ضروریات پوری کی جا سکیں۔

وزیراعظم نے نوٹ کیا کہ ہمارے تعلقات 75 سال سے زیادہ پر محیط ہیں اور انڈونیشین صدر کے دورے کا وقت دو طرفہ سفارتی تعلقات کے قیام کی سالگرہ سے مطابقت رکھتا ہے۔

انہوں نے اس موقع کو شایان شان منانے کی پاکستان کی مضبوط خواہش کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے یاد دلایا کہ 1965 کی جنگ میں انڈونیشیا نے پاکستان کے ساتھ مضبوط حمایت کا مظاہرہ کیا، اور کہا کہ یہ پاکستان کے عوام کے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یقین ہے کہ انڈونیشین صدر کے دورے سے بھائی چارے کے تعلقات کو ایک بلند سطح تک پہنچایا جائے گا، انہوں نے زور دیا کہ وہ نہ صرف اپنے ممالک بلکہ پورے خطے کی ترقی اور امن کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

اس موقع پر انڈونیشین صدر پرابوو سبیانتو نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا نے دو طرفہ تجارتی تعلقات کو عملی طور پر متوازن کرنے کی رفتار بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم، زراعت، صحت اور دیگر باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے منتظر ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے صحت کے شعبے میں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے ڈاکٹروں، ڈینٹسٹس، طبی ماہرین اور دیگر متعلقہ ماہرین بھیجنے کی آمادگی ظاہر کی۔

انڈونیشین صدر نے کہا کہ دونوں ممالک خارجہ پالیسی کے میدان میں بھی تعاون کر رہے ہیں، خاص طور پر فلسطین کے معاملے پر مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔

انہوں نے فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل کی حمایت کی اور کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا اس معاملے میں ہمیشہ مشترکہ موقف برقرار رکھیں گے۔

انڈونیشین صدر نے اپنے دورے کے دوران پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے گرمجوش استقبال اور مہمان نوازی پر شکرگزاری کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز ہے کہ پاکستان ایئرفورس کے لڑاکا طیاروں بشمول جے ایف 17 تھنڈر نے ان کے جہاز کو اسکورٹ کیا۔

انڈونیشین صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کو بھی مدعو کیا کہ وہ باہمی سہولت کے مطابق انڈونیشیا کا دورہ کریں۔

دفتر خارجہ کے مطابق، یہ صدر سبیانتو کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے، جبکہ آخری صدارتی دورہ سابق صدر جوکو ویدودو نے 2018 میں کیا تھا۔

دفتر خارجہ کے مطابق، یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ یہ پاکستان اور انڈونیشیا کے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ہوا۔

صدر پرابوو سبیانتو اپنے قیام کے دوران صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کریں گے، آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی انڈونیشین صدر سے ملاقات کریں گے۔