بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

حکمران سانحہ 1971 کی غلطیاں نہ دہرائیں، ایچ آر سی پی

 

کراچی:(نیوزڈیسک) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے چیئرمین اسد اقبال بٹ نے حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان غلطیوں کو نہ دہرائیں جو 1971 کے سانحے کا باعث بنیں، پاکستان کی بقا کا انحصار جمہوری طرز حکمرانی میں ہے۔

کراچی پریس کلب میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کے چیئرمین اسد اقبال بٹ نے کہا کہ پاکستان کی حکمران اشرافیہ ملک میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کی ذمہ دار ہے، سیاسی قوتوں اور جمہوری اداروں کو غیر مؤثر اور تقریباً مفلوج کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جبری گمشدہ افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتا ہوں اور خبردار کیا کہ مذہبی گروپس کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی ریاستی عمل کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قوتوں کے استحصال نے جمہوری اداروں کو غیر مؤثر اور تقریباً مفلوج کر دیا ہے، آئین کو کمزور کرنے، قانون کی حکمرانی پر حملے اور آمریت کو فروغ دینے والی ترامیم سے ملک میں جمہوری نظام زوال پذیری کا شکار ہو رہا ہے اور اختلاف رائے کو جرم قرار دیا جاتا ہے۔

اسد اقبال بٹ نے کہا کہ جبر کے باوجود عوامی تحریکیں، سیاسی جماعتیں، سماجی تنظیمیں اور مظلوم قومیتیں ثابت قدم ہیں، سامراجی تسلط اور طبقاتی استحصال کے خلاف مزاحمتی قوتوں کو ایک وسیع عوامی اتحاد میں یکجا کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام اداروں کو اکٹھا کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں اور ساتھ ہی 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کی واپسی، جبری گمشدگیوں کا خاتمہ، سیاسی قیدیوں کی رہائی، میڈیا کی آزادی کی بحالی اور کم ازکم اجرت 50 ہزار روپے ماہانہ مقرر کرنے سمیت کئی مطالبات کیے گئے۔

شازیہ نظامانی نے کہا کہ صرف گزشتہ سال دنیا بھر میں مختلف جرائم میں 50 ہزارخواتین کو قتل کیا گیا جب کہ 80 ہزار گھریلو تشدد کے واقعات میں ماری گئیں اور پاکستان میں گزشتہ 6 برسوں میں 21 ہزار خواتین اور بچوں کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئینی ضمانتوں کے باوجود سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں اور سماجی ذہنیت کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کہا کہ نصاب میں ترمیم کے بغیر بامعنی مذہبی آزادی ناممکن ہے، ایڈووکیٹ عائشہ دھاریجو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باوجود لوگ بنیادی حقوق سے محروم ہیں، زبردستی تبدیلی کے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔