راولپنڈی (نیوزڈیسک) سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض نے سزا کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا ہونے ان کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق کا ردعمل سامنے آیا ہے، انہوں نے بتایا کہ فیض حمدی کی سزا چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں میرے پاس پہلے سے سزا چیلنج کرنے کی ہدایات موجود ہیں، فیصلے کی کاپی اور متعلقہ ریکارڈ کے لیے درخواست ملٹری کورٹ میں دائر کریں گے، 40 دن کے اندر کورٹ آف اپیل میں اپیل فائل کرنا ضروری ہے، ہم اس دوران اپیل دائر کر دیں گے۔
قبل ازیں مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) نے بتایا کہ سابق لیفٹینیٹ جنرل فیض حمید کوسزا سنا دی گئی ہے، فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے، فیض حمید پر 4 الزامات ثابت ہوئے، ان الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا شامل ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام ثابت ہوا، ان پر اختیارات اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال کا الزام بھی ثابت ہوگیا، افراد کوغیرقانونی نقصان پہچانے کا الزام بھی ثابت ہوا۔
فوج کے ترجمان ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ بالا 4 الزامات ثابت ہونے پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے فیض حمید کو 14سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی، اس حوالے سے فیض حمید کیخلاف کورٹ مارشل کا عمل 12 اگست 2024ء کوشروع ہوا، فوجی عدالت کا عمل 15 ماہ تک جاری رہا اور اس کے نتیجے میں 14 سال قید کی سزا کا باضابطہ نفاذ 11 دسمبر 2025ء کو کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ فوجی عدالت نے تمام قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کی، اس دوران ملزم کواپنی مرضی کی دفاعی ٹیم کا پورا حق دیا گیا، سزا یافتہ ملزم کو متعلقہ فورم پر اپیل کا حق حاصل ہے، مجرم کوفیصلے کیخلاف متعلقہ فورم پراپیل کا حق ہے، ان کے خلاف سیاسی عدم استحکام اور مزموم سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے دیگر پہلو الگ سے دیکھے جا رہے ہیں۔









