لاہور:(نیوزڈیسک)خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے حکمران طالبان کے مختلف گروپس میں مسائل چل رہے ہیں اور تجویز دی ہے کہ افغان سرحد پر پکی دیواریں بنانی چاہیے۔
خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب، امارات پاکستان کے ساتھ اختلافات افورڈ نہیں کرسکتے، ان کے پاس دفاع کے لیے ایسی صلاحیت نہیں ہے جو پاکستان کے پاس ہے اور ان کو پاکستان کے جہاز اور ایٹم کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ چین کے اپنے مفادات ہیں، اس کے پاکستان کے ساتھ مفادات جڑے ہیں، افغانستان میں طالبان رجیم کے اپنے گروپس میں مسائل چل رہے ہیں، ہمیں 1200کلو میٹر افغان بارڈر پر پکی دیوار بنانی چاہیے، ہمیں شروعات ضرور کرنی چاہیے، امریکا کو دیگر ممالک کو لوپ میں لینا چاہیے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ سہیل آفریدی کو ابھی اتنا وقت نہیں ملا کہ اس کو جج کیا جاسکے، علی امین وزیر رہا ہے اور رکن اسمبلی بھی رہا ہے اس لیے سہیل آفریدی کو ابھی وقت دینا چاہیے،گزشتہ دو تین پروگرامز میں وہ نہیں گئے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کے ردعمل میں بھی ایسی چیزیں سامنے نہیں آئیں جو تصور کیا جاسکتا تھا کہ پارلیمنٹ میں چندیں تقریر ہوں گی ایسا نہیں ہوا، سہیل آفریدی لگتا سب کو چلانا چاہتے ہیں، دو سے تین ماہ بعد چیزوں کا اندازہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں دو چار لوگ شامل ہوئے ہیں، خیبرپختونخوا میں کس کو شامل کریں، خیبرپختونخوا میں لوگوں کو شامل کرنے کے لیے مولانا اور عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) سے این او سی لینا پڑے گا، خیبرپختونخوا میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پنجاب میں پھر چیزیں پارٹی ورکرز کے لیے ہوجاتی ہیں، خیبرپختونخوا میں پارٹی ورکرز کے لیے کیا لے سکتے ہیں، وفاق کے وزرا خیبرپختونخوا میں کم ہی آئے ہیں، اب صرف وزیراعظم نے ایک دورہ کیا اور لیپ ٹاپ تقسیم کیے لیکن وفاق کے نمائندے کے پی میں کم ہی آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی دفعہ بلاول صاحب کے ہمراہ وفاقی نمائندوں سے ملاقات ہوئی ہے تو کے پی آنے کی دعوت دی ہے، صوبے میں پی ٹی آئی مخالف سیاست ہے اور پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ مخالف ہے، اگر خیبرپختونخوا میں ہم زیادہ توجہ دیں تو ہمیں زیادہ سیاسی فائدہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور کے گزشتہ بلدیاتی الیکشن میں ہم دوسرے نمبر پر تھے، پی ٹی آئی چوتھے نمبر پر تھی، اس کے فوراً بعد ایک الیکشن پشاور میں ہوا جس میں ہم نے اے این پی سے اتحاد کرلیا لیکن ہم وہ الیکشن ہار گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ساری عمر اے این پی کے خلاف الیکشن لڑا ہے، ہمارا ورکر اے این پی کے خلاف رہا ہے لیکن ایسے ووٹ شفٹ ہوجاتا ہے، الیکشن اپنا اپنا نہیں لڑیں گے تو ووٹرز شفٹ ہوتا رہے گا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو ابھی تک مطلوبہ سہولت میسر نہیں ہے، ہمیشہ کوشش کرتے ہیں ان کو اچھا مشورہ دیں، آج کی ڈرائیونگ سیٹ پر اتحادی بیٹھے ہوئے ہیں، ان کو چاہیے وہ سب کو ساتھ لے کر چلیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کل کیا ہو، کسی بھی جماعت پر پابندی آخری آپشن ہوتا ہے پابندی آسان بات نہیں ہوتی کیونکہ تمام وجوہات کو دیکھنا پڑتا ہے، سیاست میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے آج آپ اتحادی ہوتے تو کل کو ایک دوسرے کے مخالف الیکشن لڑتے ہیں۔









