عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی آج بھی مسکرا رہے تھے فیصلے پر بلکل حیران نہیں تھے، بانی نے ہدایت کی کہ ان کے اور اہلیہ کے لیے میں ہائی کورٹ میں اپیل دائر کروں۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کل رات کو آٹھ بجے تمام لیگل ٹیم کو اطلاع دی گئی کہ کل صبح نو بجے کیسز پر کارروائی ہوگی، ہم توقع ہی نہیں کر رہے تھے، موٹر وے بند ہوتی ہے دھند ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سولہ اکتوبر کو جج صاحب نے کیس کو ایڈجرن کیا، دلائل کےلیے آج کی تاریخ رکھی گئی، دلائل مکمل ہونے تھے نہ کہ فیصلہ سنایا جانا تھا، جج صآحب پہلے چلے گئے سیکورٹی بھی زیادہ تھی لگا کہ کچھ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جج صآحب نے غیر قانونی کام کیا، وکلاء کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا گیا، جج صآحب 59 صفحات پرمبنی فیصلہ لکھ کر لائے ہوئے تھے، لکھا ہوا فیصلہ تمام پیٹرن پر سنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل سے کبھی میرٹ ہر فیصلہ نہیں ہوا، ہمشیہ ہائی کورٹ سے ریلیف ملا، کل رات تک ایک سزا تھی، القادر کی متعدد بار درخواست دی گئیں، ایک سال ہوگیا القادر میں جنوری میں سزا آئی تھی، ایک سال بعد پانچ منٹ کی سماعت نہیں کی گئی۔
بشریٰ بی بی کی سماعت نہیں لگ سکی، بانی پی ٹی آئی آج بھی مسکرا رہے تھے بلکل حیران نہیں تھے، جج صاحب نے فیصلہ سنایا اور چلے گئے، دس اے کے تقاضے تو پورے کئے جاتے، قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔
بانی نے ہدایت کی ہے کہ ان کے اور اہلیہ کے لیے میں اپیل دائر کروں ہائیکورٹ میں، بانی کو مشکلات میں رکھا گیا ہے، کتابیں ان کے پاس نہیں وہ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت مشکل سے ملاقات ہو سکی، اندر اتنا پہرہ تھا کہ ملاقات نہیں ہو سک رہی تھی، گفتگو کرنے کے لیے تین منٹ بھی نہیں تھے، لیگل ٹیم اپنا کام جاری رکھے گی، جتنے مقدمات ہوئے سب کو ختم کیا گیا مگر التوا کا شکار ہے، بانی کے حوصلے بلند تھے۔
سرکار توشہ خانہ کا کیس بار بار بنا کر لاتی ہے، توشہ خانہ کا کیس نیب نے چوتھی مرتبہ بنایا، ہماری کبھی دوبارہ سننے کی درخواست لگی ہی نہیں خان صاحب نے پوچھا ہوا کیا ہے بتایا گیا کہ سزا ہوئی ہے، بحث مکمل ہونے سے پہلے فیصلہ لکھا ہوا تھا۔
اس موقع پر عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ ڈھائی سال سے بہت ناانصافی ہو رہی ہے، ہم لاہور میں تھے دھند تھی انہوں نے جان کر فیصلہ سنایا، یہاں ایک کلومیٹر پہلے ناکہ لگایا گیا دونوں اطراف سے، بہت زیادہ پولیس کھڑی کر دیتے ہیں پولیس جیل دروازے پر روک لیتی ہے۔
پھر وہ ٹیکنیکلی صحیح بات کرتے ہوئے کہتےہیں کہ یہاں کوئی تھا ہی نہیں، سلمان صفدر صاحب اندر گئے انکا خیال تھا ری بٹل آئے گآ، بانی نے آج سلمان صفدر سے تھوڑی بات کی پولیس والے مین ہینڈلنگ کر رہے تھے سلمان صفدر کیساتھ، ان کو گھسیٹ رہے تھے، بانی نے کہا مجھے دکھ ہے کہ میری بہنوں کیساتھ جو ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلمان صفدر نے یاسمین راشد ماہرنگ بلوچ اور دیگر خواتین پر بات کی، پھر بانی نے اپنا بتایا کہ انہیں مینٹل ٹارچر کیا جا رہا ہے، پورے جیل میں مجرم کو کتابیں اور دیگر سہولیات دی جاتی ہیں مگر بانی کو نہیں دی جا رہیں، 11 کتابیں انہیں نہیں پہنچائیں جا رہیں، انہوں نے اپنے ٹارچر کی بات کی۔
علیمہ خان نے کہا کہ ایک تصویر نکلی تھی جس پر کہا کہ یہ بانی کی تصویر ہے، ہم نے آخری بار دیکھا تو ایسے ہی تھے کہا گیا کہ اے آئی کی ہے، بانی نے انصاف کے نظام پر بات کی ہے، پی سی او ججز اس وقت کہے جاتے تھے، وہ ججز جو اس نظام کو ختم کر رہے ہیں بانی نے کہا وہ ہیروز ہیں وہ ضمیر والے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی نے ایک چیز بہت واضح کہی وہ ایک شخص کا نام لیتے ہیں اور کہتے ہیں یہ میری اور پاکستان کی فوج ہے، یہ بار بار کہتے ہیں کہ اداروں کا نام لیا میں نے آج تک اس پر بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سلمان صفدر کو کہا کہ آئی ایل ایف اور لائرز کو تیز ہونے کی ضرورت ہے، بانی نے سہیل آفریدی کو اسٹریٹ موومنٹ کیلئے تیاری پکڑنے کا کہا انہوں نے کہا کہ میں شہادت پر تیار ہوں، سارے وکیل سپریم کورٹ جا رہے ہیں جو بانی کو ٹارچر کیا جا رہا ہے، منگل کو ہم اڈیالہ آئیں گے۔
علیمہ خان نے کہا کہ بانی چاہتے ہیں جو انہوں نے پی ٹی آئی بنائی تھی وہ رول آف لا کیلئے ہی بنائی تھی، تیس لاکھ لوگ پاکستان سے باہر چلے گیے ہیں، میں نے بانی کا پیغام دیا اپنی طرف سے نہیں کہا۔









