بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پے فاسٹ کی کامیابی کے 8 سال، گھر کی دہلیز پرڈیلیوری کے کیو آر ادائیگی کا نظام راہِ راست متعارف

کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے بڑے پلیٹ فارم پے فاسٹ نے اپنے کامیاب کاروباری سفرکا آٹھ سالہ جشن مناتے ہوئے کیو آر کوڈ پرمبنی ادائیگی کی سہولت راہِ راست کے اجرا کا اعلان کیا جو گھر کی دہلیز پر کیو آر کوڈ کے ذریعے ادائیگی کو ممکن بناتا ہے۔ اس حوالے سے کراچی میں نیشنل ایروسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک میں ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سہیل جواد، کارانداز پاکستان کے گروپ ہیڈ ڈی ایف ایس پراجیکٹس تیمور علی، دیگر صنعتی رہنمائوں، مرچنٹس اور ایکو سسٹم شراکت داروں نے شرکت کی۔ راہ راست کے اجرا کا مقصد نقد رقم پر انحصار کوکم کرنا اور پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ کو مزید مستحکم کرنا ہے ۔ پے فاسٹ گزشتہ آٹھ برسوں سے محفوظ، قابلِ اعتماد اور توسیع پذیر ڈیجیٹل لین دین کی سہولت فراہم کر رہا ہے اور ای کامرس، ریٹیل اور سروسز کے شعبوں میں ہزاروں بزنسز کی معاونت کے ذریعے ملک کو کیش لیس معیشت کی جانب لے جانے میں کردار ادا کر رہا ہے۔ راہِ راست کا اجرا یونٹی ریٹیل اور ایس ایل جی ٹریکس کے اشتراک سے کیا گیا ۔ وزیراعظمِ شہبازشریف کے وژن اور حکومتِ کی کیش لیس معیشت کے فروغ کی پالیسی سے ہم آہنگ یہ اقدام ان شعبوں میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے حقیقی استعمال کو تیز کرنے کا ہدف رکھتا ہے جہاں روایتی طور پر نقد لین دین غالب رہا ہے۔ اس پروگرام میں کارانداز پاکستان کے ساتھ پے فاسٹ کے تعاون کو بھی اجاگر کیا گیا جو ملک بھر میں کیو آر اور ڈیجیٹل قبولیت کے فروغ کیلئے کوشاں ہے ۔ پے فاسٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عدنان علی نے کہ کہ آٹھ سال قبل پے فاسٹ نے پاکستان میں کاروبار کے لیے ادائیگیاں قبول کرنے اور ان کا نظم و نسق آسان بنانے کا سفر شروع کیا تھا۔ آج راہِ راست اور ڈیجیٹل قبولیت کے ہمارے بڑھتے ہوئے ٹولز کے ساتھ ہماری توجہ روزمرہ لین دین کو ڈیجیٹائز کرنے پر ہے ۔ ڈیجیٹل ادائیگی کے پلیٹ فارم کی حیثیت سے پے فاسٹ نے راہِ راست کے علاوہ اپنے وسیع پورٹ فولیو کو بھی اجاگر کیا جس میں راست ریلز، کیو آر قبولیت، گوگل پے، پیمنٹ لنکس، انوائسنگ سلوشنز، چیک آئوٹ ٹولز اور پیمنٹ گیٹ وے شامل ہیں جو ای کامرس، ریٹیل اور سروسز کے شعبوں میں کاروبار کو سہولت فراہم کرتے ہیں۔ پے فاسٹ، سید ارشد رضا کی رہنمائی میں پریمیئر سسٹمز لمیٹڈ (پریمیئر سسٹمز گروپ) کی ذیلی کمپنی ہے ۔تقریب میں سرکاری و نجی شعبے کے اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی ۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سہیل جواد نے تقریب سے اپنے کلیدی خطاب میں جامع ڈیجیٹل ادائیگی ایکو سسٹم کی تشکیل میں پالیسی اور صنعت کے باہمی تعاون کی اہمیت کو سراہا۔ انہوں نے کہاکہ ایسے صنعتی تعاون جو حقیقی استعمال کے مواقع خصوصا ترسیلات میں ڈیجیٹل قبولیت کو بڑھاتے ہیں،کاروباراورصارفین دونوں کے لیے اعتماد، شفافیت اور سہولت کو مضبوط بناتے ہیں۔اس اشتراک پر تبصرہ کرتے ہوئے تیمور علی، گروپ ہیڈ ڈی ایف ایس پراجیکٹس، کارانداز پاکستان نے کہا کہ کیوآر ادائیگی کی قبولیت کو وسیع پیمانے پر فروغ دینا پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو روزمرہ تجارت کا حصہ بنانے کے لیے نہایت اہم ہے۔ کیو آر ادائیگیوں کو حقیقی صارف کے لین دین کا حصہ بنانے والے اشتراک کاروبار کی ترقی میں مدد دیتے ہیں اور نقد پر انحصار کم کرتے ہیں۔ تقریب کے دوران پے فاسٹ نے اپنے برانڈ پارٹنرز ثنا سفیناز، گل احمد اور کے الیکٹرک اور دیگر کے علاوہ اہم ایکو سسٹم اور پیمنٹ پارٹنرز جیسے ایزی پیسہ، جاز کیش، فیصل بینک، بینک الفلاح اور دیگر معروف بینکوں کو بھی اعزاز سے نوازا جو گزشتہ آٹھ برسوں میں قائم ہونے والی صنعت کی وسیع شراکت داری کی عکاسی کرتا ہے۔اس موقع پر منتخب برانڈ پارٹنرز اور ایکو سسٹم میں تعاون کرنے والے اداروں کو یادگاری شیلڈز بھی پیش کی گئیں جو ڈیجیٹل قبولیت کے فروغ، باہمی عزم اور پاکستان میں حقیقی ادائیگی کے سفر کو مضبوط بنانے میں ان کے کردار کے اعتراف ہے۔تقریب میں پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں اور ای کامرس کے مستقبل پر ایک پینل مباحثے کا انعقادبھی کیا گیا جس کی نظامت مہوش سعد خان (چیف بزنس آفیسر، پے فاسٹ) نے کی۔ مباحثے میں پے فاسٹ، کارانداز، یونٹی ریٹیل اور ریٹیل سیکٹر کے نمائندوں نے شرکت کی۔پینل مباحثے میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ روزمرہ صارف کی خریداری اور ڈیلیوری کے وقت کیو آر ادائیگیوں کی قبولیت کو کس طرح توسیع دی جاسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ مرچنٹس کی آن بورڈنگ، گھر کی دہلیز پر صارف کے تجربے، تصفیہ اور مطابقت میں بہتری اور ان ایکو سسٹم شراکت داریوں پر بھی گفتگو کی گئی جو پاکستان بھر میں ڈیجیٹل ادائیگیوں پر اعتماد اور اختیار کو تیز کرنے کے لیے ناگزیر ہیں۔