بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

جیفری ایپسٹین کی خودکشی کی مبینہ ویڈیو جاری کرکے ڈیلیٹ کردی گئی

امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جنسی مجرم جیفری ایپسٹین کی خودکشی کی ایک ویڈیو جاری کرنے اور بعد میں اسے ہٹانے نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ ویڈیو میں مبینہ طور پر جیفری ایپسٹین کو مین ہٹن کی جیل میں خودکشی کی کوشش کرتے دکھایا گیا ہے۔

یہ ویڈیو کلپ عدلیہ کی ویب سائٹ پر خاموشی سے پوسٹ کی گئی، جسے ایپسٹین کی تحقیقات سے متعلق دستاویزات اور تصاویر کے سیٹ کا حصہ قرار دیا گیا۔

تقریباً بارہ سیکنڈ کی اس ویڈیو میں ایک سفید بالوں والے شخص کو دیکھا گیا جو نارنجی جیمپ سوٹ میں ملبوس ہے اور ایک بستر کے نیچے گھٹنے ٹیکے شدید جدوجہد کر رہا ہے۔

ویڈیو کا ٹائم اسٹیمپ 10 اگست 2019 کی صبح 4:29 بجے دکھاتا ہے، یعنی ایپسٹین کے میٹروپولیٹن کریکشنل سینٹر میں بے حس حالت میں پائے جانے سے دو گھنٹہ قبل۔ ویڈیو کے ایک کونے میں J Epstein کا لیبل موجود تھا۔


تاہم، نیو یارک پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ یہ ویڈیو اصل نہیں بلکہ جعلی ہے، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’4چان‘ پر گردش کر رہی تھی۔

فلوریڈا کے ایک سازشی نظریات کے حامل شخص نے مبینہ طور پر تحقیق کاروں کو اس جعلی ویڈیو کے بارے میں آگاہ کیا، جس کے بعد محکمہ انصاف نے اسے فوری طور پر ویب سائٹ سے ہٹا دیا۔

اس معاملے پر محکمہ انصاف نے اب تک کوئی وضاحت نہیں دی۔

یہ واقعہ اس دن کے بعد سامنے آیا ہے جب محکمہ انصاف نے ایک دن کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر بھی جیفری ایپسٹین فائلز سے ہٹا کر بعد میں دوبارہ بحال کی تھی۔

اہلکاروں کے مطابق تصویر ہٹانے کی وجہ متاثرین کی پرائیویسی تھی، صدر سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

امریکی حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایپسٹین نے وفاقی جنسی ٹریفکنگ کے مقدمات کے دوران خودکشی کی، لیکن ان کی موت نے شک و شبہات اور سازشی نظریات کو جنم دیا، جس میں جیل کی نگرانی میں ناکامی اور سیکیورٹی کی کمی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

ایپسٹین کے بھائی مارک ایپسٹین نے خودکشی کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بھائی کو قتل کیا گیا۔

ایپسٹین فائلز میں متعدد دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز شامل ہیں جو مجرم کے جنسی جرائم سے متعلق ہیں، جن میں کچھ نہایت پریشان کن مواد بھی موجود ہے۔

پچھلے جاری شدہ مواد میں ایپسٹین کو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ دیکھا گیا، ایپسٹین کے ان نابالغ لڑکیوں کے ساتھ اس کی پراپرٹی میں ریکارڈ شدہ مناظر بھی شامل تھے، جو اس کے استحصال کے نیٹ ورک کے مرکزی حصے سمجھے جاتے ہیں۔

کئی ریکارڈز میں ایپسٹین کے ساتھ اس کی طویل مدتی ساتھی، برطانوی سماجی شخصیت گسلین میکس ویل بھی دکھائی گئی ہیں، جن پر ایپسٹین کے لیے نابالغ لڑکیوں کی بھرتی کرنے کا الزام تھا۔ میکس ویل کو 2021 کے آخر میں مجرم قرار دیا گیا اور وہ بیس سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔

ایپسٹین کے خودکشی کے دن کے اندرونی مناظر کی کچھ ویڈیوز بھی فائلز میں شامل ہیں، جنہیں پہلے بھی جاری کیا جا چکا تھا۔

وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ ان ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایپسٹینن کے سیل میں باہر سے کوئی داخل نہیں ہوا تھا۔