بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

تمام وزراء پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں، وزیراعظم کابینہ پر نظرثانی کریں،پلوشہ خان

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینیٹر پلوشہ خان نے سحر کامران اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک وفاقی وزیر کے خلاف تحریکِ استحقاق جمع کرانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کا ذاتی معاملہ نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے تقدس اور منتخب ایوان کے وقار کا مسئلہ ہے۔

پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ اگر منتخب نمائندے سوال نہیں کریں گے تو پارلیمنٹ کا وجود بے معنی ہو جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سوال کرنے کی یہ روش تبدیل نہ ہوئی تو پورا ایوان یرغمال بن جائے گا۔ ان کے مطابق جو لوگ مفادات کے عادی ہوتے ہیں وہ ہر سوال کے پیچھے سازش تلاش کرتے ہیں، حالانکہ سوال کرنا ہر رکن کا آئینی حق ہے۔

انہوں نے بتایا کہ برسوں پہلے انہوں نے ایک سڑک کے حوالے سے سوال اٹھایا تھا جو عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے بن رہی تھی، مگر اس کا جواب نہیں دیا گیا۔ ان کا سوال یہ تھا کہ آیا یہ سڑک واقعی عوام کے لیے ہے یا کسی مخصوص ہاؤسنگ سوسائٹی کے فائدے کے لیے۔ پلوشہ خان نے کہا کہ اگر اس سوال پر کسی کو غصہ آتا ہے تو مسئلہ سوال کا نہیں بلکہ جواب نہ ہونے کا ہے۔

پلوشہ خان نے واضح کیا کہ ایک سوال کے بعد کئی نئے سوال جنم لے رہے ہیں اور پارلیمنٹ میں شور مچانے کے بجائے دلائل کو مضبوط کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست تماشا نہیں ہے مگر بدقسمتی سے اس ملک میں اسے تماشہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق بدزبانی اس بات کی علامت ہے کہ بولنے والے کے پاس دلیل نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ دھونس اور دباؤ سے سوال دبائے نہیں جا سکتے اور تمام وزراء اس ایوان کو جواب دہ ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی کابینہ پر نظرِ ثانی کریں اور ایسے وزراء کو قابو میں رکھیں۔ پلوشہ خان نے واضح کیا کہ یہ بھارت نہیں اور نہ ہی یہاں آر ایس ایس کی حکومت ہے بلکہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ وہ عورت ہونے کی آڑ میں نہ چھپی ہیں اور نہ چھپیں گی، کیونکہ سب منتخب نمائندے برابر ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عورت پر الزامات لگانا بزدلی کی نشانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کی ذات سے منسلک حقائق سامنے آ گئے تو کئی چہرے بے نقاب ہو جائیں گے۔

پلوشہ خان نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف کی رپورٹ کی روشنی میں جے آئی ٹی بنائی جائے اور آزاد آڈیٹر کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ مواصلات کا آڈٹ کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر کسی قسم کی معذرت قبول نہیں کریں گی اور یہ معاملہ سینیٹ کے فلور کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی میں بھی اٹھایا جائے گا، جہاں منتخب ایوان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔