بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

رولر کوسٹر130 فٹ بلندی پرمعلق، عینی شاہدین کو فلمی حادثہ یاد آگیا

ٹیکساس (ویب ڈیسک) تفریحی پارک میں رولر کوسٹر پر پیش آنے والا واقعہ دیکھنے والوں کے لیے کسی ہالی ووڈ فلمی منظر سے کم نہ تھا، جس نے لوگوں کے دل دہلا دیئے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو افراد 130 فٹ کی بلندی پر اچانک رک جانے والی رولر کوسٹر پر تقریباً سیدھے زاویے (90 ڈگری) میں نیچے کی طرف جھکے ہوئے ہوا میں معلق ہیں۔ منظر ایسا تھا کہ دیکھنے والوں کو فوراً ہالی ووڈ کی مشہور فلم ’فائنل ڈسٹینیشن‘ یاد آگئی، جہاں ایسا ہی حادثہ خوف کی علامت بن کر سامنے آیا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق رولر کوسٹر اچانک ٹریک کی انتہائی اونچی چوٹی پر رک گئی اور مسافر تقریباً ایک گھنٹے تک اسی حالت میں پھنسے رہے۔ ایک پریشان حال رشتے دار نے فوری طور پر 911 پر کال کی، جس کے بعد ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور حفاظتی اقدامات کے تحت دونوں افراد کو بحفاظت نیچے اتار لیا گیا۔ اس دوران نیچے موجود لوگ خوف اور تجسس کے ملے جلے جذبات کے ساتھ اس منظر کو دیکھتے رہے۔

تاہم بعد میں پارک انتظامیہ نے وضاحت کی کہ مسافر مکمل طور پر سیفٹی ریسٹرینٹس کے ذریعے محفوظ تھے۔ انتظامیہ کے مطابق یہ رولر کوسٹر ایک ٹِلٹ کوسٹر ہے، جس میں ٹریک کا ایک حصہ جان بوجھ کر الگ اور جھکا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ تکنیکی طور پر یہ حادثہ نہیں بلکہ ایک سینسر میں خرابی کے باعث کنٹرولڈ سیفٹی اسٹاپ تھا، جبکہ 90 ڈگری کا جھکاؤ اس رائیڈ کے ڈیزائن کا حصہ ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹِلٹ رولر کوسٹرز کو دنیا کی سب سے خوفناک رائیڈز میں شمار کیا جاتا ہے، کیونکہ جب ٹرین اس جھکے ہوئے ٹریک پر رکتی ہے تو مسافروں کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ٹریک ختم ہوگیا ہو اور اب گرنا یقینی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے مناظر سوشل میڈیا پر فوراً وائرل ہو جاتے ہیں اور لوگوں کے ذہن میں ’فائنل ڈسٹینیشن‘ جیسے فلمی خدشات تازہ ہو جاتے ہیں۔

واقعے کے بعد اگرچہ کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی، لیکن اس منظر نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ جدید تفریحی پارکس میں خوف بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ فروخت کیا جاتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ فلموں میں یہ سب انجام تک پہنچتا ہے، جبکہ حقیقت میں اکثر کہانی محفوظ انجام پر ختم ہو جاتی ہے، چاہے دل کی دھڑکن ایک گھنٹے تک تیز ہی کیوں نہ رہی ہو۔