بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

آپریشن بنیان المرصوص کے دوران اللہ کی مدد کو محسوس کیا، فیلڈ مارشل

راولپنڈی(نیوزڈیسک)2025ء پاکستان کے لیے غیر معمولی طور پر خوش قسمت ،فیصلہ کن سال ثابت ہوا ہے۔ دسمبر کے اختتام کے قریب پہنچتے ہوئے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ یہ وہ پاکستان نہیں رہا جو ہم نے سال کے آغاز میں دیکھا تھا۔ آپریشن بنیان المرصوص نے سٹرٹیجک اور نفسیاتی دونوں سطحوں پر ایسے اثرات مرتب کیے ہیں جن کا تصور بھی بہت کم لوگوں نے کیا تھا۔ آج پاکستان پہلے سے زیادہ مضبوط، پُراعتماد اور قابلِ اعتبار نظر آتا ہے۔

امریکا میں ہونے والے الیکشن کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ وائٹ ہاؤس میں براجمان آئے تو بیشتر عالمی تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ پاکستان واشنگٹن کی اسٹریٹجک ترجیحات سے نکل چکا ہے۔ عمومی تاثر تھا کہ امریکا کو اسلام آباد کی اب محض محدود اور وقتی ضرورت ہے تاہم مفروضہ اب دم توڑ چکا ہے۔ جنوبی ایشیا سے لے کر مشرقِ وسطیٰ تک، پاکستان ایک بار پھر بڑی پالیسی تشکیل میں اہم کردار کے طور پر ابھرا ہے۔

چند روز قبل فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا یہ کہنا کہ آپریشن بنیان المرصوص کے دوران انہوں نے اللہ کی مدد کو محسوس کیا، پورے ملک میں گہرے اثرات چھوڑ گیا۔ یہ محض ذاتی احساس نہیں تھا بلکہ وہ کیفیت تھی جسے آج بہت سے پاکستانی محسوس کر رہے ہیں۔ ایک واضح تاثر موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو عزت اور سربلندی کا ایک موقع عطا کیا ہے، جو اتنی تیزی سے آیا کہ تجربہ کار مبصرین اور ماہرین بھی حیران رہ گئے۔

پاکستان کی عالمی حیثیت میں اس اچانک تبدیلی کو سمجھنے کے لیے مغربی میڈیا کی دو حالیہ تحریریں نہایت اہم ہیں۔ پہلی، بریگیڈیئر جنرل مارک کیمِٹ کا مضمون Trump’s Surprising Policy Turn on Pakistan جو واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہوا۔ دوسری ایڈورڈ لوس کا مضمون Middle Powers Face a New Age of Uncertainty جو فنانشل ٹائمز میں شائع ہوا۔ ان دونوں تحریروں کو ایک ساتھ پڑھنے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکی سٹرٹیجک حلقوں میں پاکستان کو کس نظر سے دوبارہ دیکھا جا رہا ہے اور اس کی عالمی ساکھ میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہوا ہے۔

اس نئے جائزے سے سب سے نمایاں بات سامنے آتی ہے کہ 2025 پاک،امریکا تعلقات میں ایک حقیقی موڑ ثابت ہوا ہے۔ دہائیوں تک پاکستان کو ایک محدود سکیورٹی تناظر میں دیکھا جاتا رہا اور اکثر غیر قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر پیش کیا گیا۔ مئی میں ہونے والے پاک بھارت جنگ کے بعد اب یہ تاثر چکا ہے۔

اس تبدیلی کا فوری سبب مئی میں بھارت کے ساتھ ہونے والا مختصر مگر شدید عسکری تصادم تھا۔ پاکستان کا نظم و ضبط پر مبنی، ہدفی اور غیر متناسب لرکب مؤثر ردِعمل واشنگٹن کے لیے حیران کن ثابت ہوا۔ ایک ہی واقعے میں پاکستان نے خود کو سنجیدہ طور پر دفاعی صلاحیت کے طور پر جنوبی ایشیا میں علاقائی طاقت کے طور پر منوایا۔

یہ صورتحال بھارت کے حالیہ رجحان کے بالکل برعکس ہے۔ واشنگٹن کی دیرینہ بھارت-اول پالیسی، جس کی بنیاد یہ تصور تھا کہ نئی دہلی جنوبی ایشیا میں امریکی مفادات کا مؤثر تحفظ کر سکے گا، اب سوالات کی زد میں ہے۔ بھارت میں داخلی سیاسی انحراف، شہری آزادیوں پر قدغنیں، غیر مستقل عسکری کارکردگی،سخت سفارتی رویہ اس تصور کو کمزور کر چکے ہیں جبکہ پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں نے اس کی حیثیت کو مضبوط کیا ہے۔

2025ء میں پاک-امریکا تعلقات میں بہتری کا آغاز کسی بڑے اعلان سے نہیں ہوا بلکہ خاموشی سے انسدادِ دہشت گردی اور انٹیلی جنس تعاون کے ذریعے ہوا۔ عملی اقدامات نے پاکستان کی سنجیدگی کا واضح ثبوت فراہم کیا۔ مارچ میں صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی کھلے عام تعریف اس بات کا اشارہ تھی کہ یہ نیا جائزہ اعلیٰ ترین سطح تک پہنچ چکا ہے۔

اسلام آباد نے اس موقع پر اسٹریٹجک بصیرت کا مظاہرہ کیا۔ محدود تعاون بتدریج اعتماد میں تبدیل ہوا اور تعلقات مضبوط ہوتے چلے گئے۔ مئی کا عسکری تصادم اس رفتار کو مزید تیز کرنے کا باعث بنا اور واشنگٹن کو جنوبی ایشیا کے بارے میں اپنی وسیع تر حکمتِ عملی پر نظرِ ثانی کرنا پڑی۔

اس نئے اعتماد کی ایک بڑی وجہ پاکستان کی عسکری اصلاحات ہیں۔ جدید کاری، کمانڈ اسٹرکچر کی تنظیمِ نو اور چیف آف ڈیفنس فورسز کے کردار کو فعال بنانے سے عملی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نہ صرف آرمی چیف کے طور پر بلکہ ایک مربوط اور مؤثر عسکری نظام کے معمار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

امریکی اسٹریٹجک حلقوں میں حال ہی میں چیف آف ڈیفنس فورسز کا اعزاز حاصل کرنے والے فیلڈ مارشل سیّد عاصم منیر کو منظم، باوقار اور بااختیار قیادت کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو بغیر کسی نمائش کے احترام حاصل کرتی ہے۔ واشنگٹن میں ان کی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اور پاکستان کا تعاون پر مبنی سفارتی رویہ بھارت کے محتاط،غیر فیصلہ کن انداز کے مقابلے میں امریکا کے اعتماد کو مزید مضبوط کرتا ہے۔