اسلام آباد:(نیوزڈیسک)کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے سال 2025ء کے دوران کارٹلائزیشن، گٹھ جوڑ بنا کر پرائس فکسنگ کرنے اور اجارہ داری کے غلط استعمال کے خلاف کارروائیوں کی تفصیلات جاری کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی، اسٹیل، پولٹری، کھاد، تعلیم، ٹرانسپورٹ، اشتہارات، بجلی کی فراہمی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں مؤثر اور سخت کارروائیاں کی گئی ہیں سب سے اہم شوگر انڈسٹری میں ممکنہ گٹھ جوڑ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کمپٹیشن کمیشن نے حال ہی میں پنجاب کی دس شوگر ملز کو شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں۔
سی سی پی کے مطابق ان ملوں نے ممکنہ طور پر کرشنگ شروع کرنے میں تاخیر کی اور گنے کی قیمت 400 روپے فی من مقرر کرنے کے لیے کارٹل بنایا۔ ملوں کی جانب سے جواب موصول ہونے پر قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔
اسٹیل کے سیکٹر میں کارٹل بنا کر مارکیٹ کو کنٹرول کرنے پر عائشہ اسٹیل ملز لمیٹڈ اور انٹرنیشنل اسٹیلز لمیٹڈ پر مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے کا جرمانہ کیا گیا، انکوائری کے مطابق دونوں اسٹیل کمپنیوں نے کارٹل بنا کر کاروباری حساس معلومات کے تبادلے کے ذریعے تین برس میں اسٹیل کی قیمتوں میں اوسطاً 111 فیصد اضافہ کیا۔
تعلیم کے شعبے میں اپنی کاروباری پوزیشن کا غلط استعمال کرکے والدین کو مخصوص وینڈرز سے مہنگی، لوگو والی کاپیاں، ورک بکس اور یونیفارمز خریدنے پر مجبور کرنے پر 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے، اسکولوں کو شوکاز نوٹس کو جواب جمع کرونے کے لئے 31 دسمبر تک کا وقت دیا گیا ہے جس کے بعد اس کیس کی باقاعدہ سماعت شروع کی جائے گی۔
پولٹری کے شعبے میں کمپٹیشن کمیشن نے آٹھ بڑی پولٹری ہیچریز پر ایک دن کے چوزے (ڈے اولڈ برائلر چکس) کی قیمتوں میں اضافے کے لئے کارٹلائزیشن کے جرم میں مجموعی طور پر 155 ملین روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ اسی طرح فرٹیلائزر کے شعبے میں کمیشن نے چھ بڑی یوریا بنانے والی کمپنیوں پر مجموعی طور پر 37 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
کمپٹیشن کمیشن نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کارروائی کرتے ہوئے ٹرانسپورٹرز آف گڈز ایسوسی ایشن اور لوکل گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن پر ریٹ فکسنگ کے جرم میں پچاس لاکھ روپے روپے جرمانہ عائد کیا۔
پہلی بار ایڈورٹائزنگ کے شعبے میں لاہور میں آؤٹ آف ہوم ایڈورٹائزنگ مارکیٹ میں ایڈ ایجنسیوں اور ان کی ایسوسی ایشن کے خلاف کارٹل بنا کر قیمتوں کو فکس کرنے اور ٹینڈرز میں ملی بھگت سے بولیاں لگانے کی خلاف کارروائی شروع کی گئی اور ان کمپنیوں پر چھاپے مار کرنے ممکنہ شواہد حاصل کیے گئے۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے ٹرانسفارمر اور ان کی رپئیرنگ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف بھی بولیاں میں مشتبہ رگنگ پر چھاپے مار کر ثبوت اکھٹے کیے گئے، گجرات میں دو الیکٹرک فین بنانے والی کمپنیوں اور ان کی صنعتی ایسوسی ایشن کے دفاتر پر بھی سرچ اینڈ انسپیکشن کے ذریعے مشتبہ کارٹلائزیشن اور قیمتوں کے تعین سے متعلق دستاویزی اور ڈیجیٹل شواہد حاصل کیے گئے۔
ان کیسز میں تحقیقات ابھی جاری ہیں کمپٹیشن کمیشن کے اقدامامت کو حتمی انجام تک پہنچانے کے لئے عدالتوں اور کمپٹیشن ٹربیونل میں مقدمامت کی موثر پیروی کی گئی، کئی اپیلوں میں کمپٹیشن اپیلیٹ ٹریبونل نے کارٹلائزیشن سے متعلق کمیشن کے مؤقف کو برقرار رکھنے کے فیصلے دیئے، پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے طویل عرصے سے زیر التوا کارٹل کیس کو نمٹاتے ہوئے، ٹربیونل نے کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا اور کمپنیوں سے ڈھائی کروڑ روپے جرمانے کی وصولی کا حکم دیا۔
اسی طرح پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے خلاف آٹے کی قیمتیں مقرر کرنے کے کیس میں بھی کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ملوں کو ساڑھے تین کروڑ روپے جرمانے کی ادائیگی کی ہدایت کی، پولٹری کے شعبے کارٹلائزیشن کے نئے کیس میں ٹربیونل نے آٹھ ہیچریز کے خلاف پندرہ کروڑ روپے کے جرمانے کے خلاف اسٹے جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی۔









