اسلام آباد(نیوزڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں خواتین میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ ارکان نے سوشل میڈیا پر ہراسانی کے بڑھتے واقعات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ طے پایا کہ سائبر کرائم کے معاملات پر ویمن کاکس کا خصوصی اجلاس بلانے کے ساتھ میٹا انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔
کمیٹی چیئرپرسن نوشین افتخار نے کہا کہ پاکستان میں آئس جیسی منشیات کے استعمال کے باعث طلاق، قتل اور خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ رکن کمیٹی آسیہ ناز تنولی نے انکشاف کیا کہ سفید رنگ کی چاکلیٹ نما منشیات بچیوں میں استعمال ہو رہی ہے ۔ اس کے شواہد فراہم کرنے کو بھی تیار ہوں۔ جس پر کمیٹی نے منشیات کے معاملے پر علیحدہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا۔
سوشل میڈیا پر ہراسانی کے حوالے سے ناز بلوچ نے بتایا کہ خواتین کو خطرناک ایپلیکیشنز تک آسان رسائی حاصل ہے، جبکہ سائبر کرائم ونگ زیادہ تر کیسز سنبھالنے سے قاصر ہے۔ خواتین رپورٹ درج کروانے سے خوفزدہ ہوتی ہیں اور کئی کیسز چھ ماہ بعد بند کر دیئے جاتے ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی نے الزام عائد کیا کہ بعض اوقات ایف آئی اے اہلکار شکایات کی معلومات ملزمان تک پہنچا دیتے ہیں اور شواہد کے طور پر لیے گئے موبائل فون غائب کر دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں خود سائبر کرائم کی متاثرہ ہوں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سوشل میڈیا ہراسانی اور سائبر کرائم کے معاملات پر ویمن کاکس کا خصوصی اجلاس بلایا جائے گا جبکہ میٹا سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔ کمیٹی نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری سینئر سٹیزنز ترمیمی بل دوہزار پچیس کثرتِ رائے سے منظور کر لیا، جبکہ پاکستان کلائمیٹ ریفیوجیز رائٹس اینڈ پروٹیکشن بل دوہزار چوبیس مؤخر کر دیا گیا۔









