اسلام آباد: دنیا میں پہلی بار لیبارٹری میں تیار کیا گیا خون لوگوں میں منتقل کرنے کے کلینیکل ٹرائل کا آغاز ہورہا ہے۔
برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کے اس ٹرائل میں لیبارٹری میں تیار کیے گئے خون کے سرخ خلیات کو رضاکاروں کے جسموں میں منتقل کیا جائے گا۔
اگر انتقال خون کا یہ ٹرائل کامیاب رہا تو تھلیسمیا اور دیگر امراض کے علاج میں نمایاں پیشرفت ہوسکے گی۔
خون کے یہ خلیات لوگوں کے عطیہ کیے گئے اسٹیم سیلز سے تیار کیے گئے ہیں اور ٹرائل میں ان کی بہت کم مقدار رضاکاروں کے جسم میں منتقل کی جائے گی۔
اس ٹرائل میں یہ دیکھا جائے گا کہ لیبارٹری میں تیار کردہ خلیات کی زندگی کتنے عرصے کی ہوتی ہے۔
ٹرائل کا بنیادی مقصد خون کے نایاب گروپس کو تیار کرنا ہے تاکہ ضرورت کے وقت کوئی مریض خون نہ ملنے کے باعث ہلاک نہ ہوسکے۔
محققین کے مطابق یہ اسٹیم سیلز سے خون تیار کرنے کا ٹرائل کسی چیلنج سے کم نہیں، یہ پہلی بار ہے جب لیبارٹری میں تیار کردہ خون کا استعمال کیا جائے گا اور ہم یہ دیکھیں گے کہ یہ طریقہ کار کس حد تک کارآمد ثابت ہوتا ہے۔
اب تک 2 صحت مند رضاکاروں کے جسم میں ان سرخ خلیات کو منتقل کیا گیا ہے اور اب تک کوئی مضر اثر سامنے نہیں آیا۔
محققین کے مطابق ہمیں توقع ہے کہ لیبارٹری میں تیار کیے گئے خون کے سرخ خلیات کی زندگی خون کے عطیات سے زیادہ طویل ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اگر ہمارا ٹرائل کامیاب ہوتا ہے تو اس وقت جن مریضوں کو طویل المعیاد بنیادوں پر انتقال خون کی ضرورت ہوتی ہے، انہیں خون کی کم ضرورت ہوگی۔
محققین نے لیبارٹری میں خون تیار کرنے کے لیے لوگوں کے عطیہ کیے گئے خون سے اسٹیم سیلز لیے اور ایک nutrient سلوشن میں 18 سے 21 دن تک رکھے، جس سے ان کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
ٹرائل کے دوران جن افراد کے جسم میں ان خلیات کو داخل کیا جائے گا ان کے خون کے نمونوں کا تجزیہ 6 ماہ بعد پھر کیا جائے گا۔
ٹرائل کے دوران کم از کم 10 افراد میں 2 بار خلیات کو 4 ماہ کے وقفے سے منتقل کیا جائے گا۔
ایک بار انسانی خلیات جبکہ دوسری بار لیبارٹری میں تیار شدہ خلیات کو استعمال کیا جائے گا تاکہ معلوم ہوسکے کہ دونوں اقسام کے خلیات جسم کے اندر کب تک زندہ رہتے ہیں۔