بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

عمران کی ریاست گالی اور جادو پر مبنی ہے، بلاول بھٹو

پاراچنار(نیوز ڈیسک )چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مدینہ کی ریاست تو اخلاقیات پر مبنی تھی لیکن عمران کی ریاست گالی اور جادو پر مبنی ہے۔

پاراچنار میں پیپلزپارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتا ہے، یہ مدینہ کی ریاست کے نام کی توہین ہے، ریاست مدینہ کا نام لینے والے وزرا اپنی زبانوں سے گالیاں بھی نکلاتے ہیں، مدینہ کی ریاست تو اخلاقیات پر مبنی تھی لیکن عمران کی ریاست گالی اور جادو پر مبنی ہے، مدینہ کی ریاست میں یہ ممکن ہی نہیں کی ریلیف صرف امیروں کے لیے ہو اور غریوبں کو محنت کا صلہ نہ ملے۔

انہوں نےکہا کہ ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے پر سیاست کرنا چاہتے ہیں، میں اپنی شہید والدہ کے مشن کو آگے لے کر چلنا چاہ رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا ہم ملک بھر کے شہدا کےوارث ہیں، اور ہم اپنے شہدا کے خون پر سودا نہیں کر سکتے، دہشتگردوں کے سامنے جھک نہیں سکتے، پی پی پی ضیاالحق کے دور میں اور مشرف دور میں بھی کسی کی سامنے نہیں جھکے، نا اب اس سلیکٹد حکومت کے سامنے جھکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمنے پہلے دن سے اس دھاندلی زدہ سلیکٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کیا، جب ہم نے پارلیمنٹ میں اس کو سلیکتد کا نام دیا تو یہ خود تالیان بجا رہا تھا، یہ آپ کا نہیں کسی اور کا وزیراعظم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کہا گیا؟ پڑھے لکھے نوجوان 2،2 ڈگریاں لے کر دھکے کھا رہے ہیں لیکن روزگار نہیں مل رہا، 50 لاکھ گھروں کا بھی وعدہ کیا گیا، آئی ایم نہ جانے کا دعویٰ کیا گیا اور کہا تھا کہ خودکشی کرلوں گا لیکن آئی ایم نہیں جاؤں گا، ان کا ہر وعدہ جھوٹ نکلا، انہوں نے آئی ایم ایف معاہدے میں ملک کی خودمختاری کا سودہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناکامی کا بوجھ عوام مہنگائی کی صورت میں اٹھا رہے ہیں، ان کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان معاشی بحران کا سامنا کررہا ہے، ریلیف کا مطالبہ کریں تو کہتے ہیں پیسہ نہیں ہے لیکن اپنی اےٹی ایم مشینوں کو ایمنیسٹی اسکیم دیا جارہا ہے، بجٹ میں پسندیدہ لوگوں کو ریلیف دیا جارہا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ جب جنگ ہار رہے ہوں تو کیا گالی دینا اچھی بات ہے؟ میں نے کبھی پارلیمان میں کھڑے ہوکر کسی کو گالی نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے عام آدمی کے ساتھ ناانصافی کی، اس حکومت نے چیریٹی اور بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگادیا، ہمارا فرض ہے کہ اس ظلم کے خلاف جدوجہد کریں،ہماری تعداد کم ہےلیکن پھر بھی ہم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا، ہم نے استعفٰی دینے کی مخالفت کی کیونکہ ہم عمران خان کے لیے کھلا میدان نہیں چھوڑنا چاہتے تھے، ساری جماعتوں نے ہماری بات مانی اور پھر سب نے دیکھا کہ عمران خان ایک بھی بائی الیکشن نہ جیت سکی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ نہ کرنے پر بھی اپوزیشن کو منایا، میڈیا سمیت کوئی بھی یہ بات نہیں مان رہا تھا لیکن اس وقت بھی ہم نے عمران خان کو شکست دلوائی۔

انہوں نے کہا کہ آج سب ایک پیج پر ہیں، پچھلے 3 مہنیوں میں اپوزیشن کی کوششوں کا اثر واضح ہے، ثابت ہوگیا کہ اصل میدان پارلیمان ہی ہے، صرف چند کارڈز دکھا کر ہم نے واضح کردیا کہ عمران خان اب اپنی اکثریت کھو چکا ہے،

انہوں نے کہا کہ اب عمران خان میدان چھوڑ کر بھاگ رہا ہے، میں تو اس کو خان بھی نہیں کہہ سکتا، خان مقابلے سے نہیں بھاگتے یہ تو میدان سے بھاگ رہا ہے، ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ عمد اعتماد جیب میں رکھ کر اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کو کہتا ہوں کہ اب تھوڑا اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کریں اور مقابلہ کریں، جلسہ جلسہ نہ کھیلیں، اگر172 بندے نہیں لاسکتے تو بنی گالا جاکر بیٹھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا، انہوں نے بھارت کی خارجہ پالیسی کی اس لیے تعریف کی کیونکہ ان کی اور بھارت کی خارجہ پالیسی ایک ہے، غیرملکی ایجنٹ بھی وزیراعظم بنتا تو اتنا نقصان نہ کرتا، یہ کلبھوشن یادیو کے بھی وکیل بن گئے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں عالمی طاقتیں دہشتگردوں کو شکست نہ دے سکیں لیکن پاکستان اور پاکستانی فوج نے ان دہشتگردوں کو شکست دی، مگر اس شخص نے پارلیمان سے کوئی مشورہ کیے بغیر دہشتگردوں سے مذاکرات کی بھیک مانگنی شروع کردی، جس طرح میں اپنی والدہ کے قاتلوں کو معاف نہیں کرسکتا اسی طرح پاراچنار کے شہدا کو معاف نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس کٹھ پتلی حکومت کو اب عوام پہچنا چکی ہیں، 30 سال سے کرپشن کی رٹ لگائی رکھی لیکن 3 برسوں میں کوئی کرپشن نہ پکڑ سکے اور خود ہی کرپٹ ترین نکلے، ٹرانسپرنسی انٹرنینشنل بھی اس بات کی تائید کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ اتنے عرصے سے عمران خان اپنے کرکٹ کے کھلونے بیچ کر تو گھر نہیں چلا رہا، کچھ تو دال میں کالا ہے، یہ جھوٹ بولنا بند کردیں ورنہ ہم سچ بولنے پر مجبور ہوجائیں گے اورخاتون اول کی کرپشن بھی سب کے سامنے لے آئیں گے، سب کو پتا ہے کہ عثمان بزدار نے وزیر اعلیٰ بننے کے لیے پیسے پکڑائے تھے۔