اسلام آباد( نیوز ڈیسک) پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں منشیات کے کاروبار اور استعمال کیخلاف نہ صرف سخت قوانین موجود ہیں بلکہ ریاست عادی افراد کے علاج کو بھی قانونی حق سمجھتی ہے ،اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں منشیا ت کے عادی افراد کی تعداد 76 لاکھ ہے جن میں 78فیصد مرد اور 22فیصد خواتین شامل ہیں ،جبکہ منشیات کے عادی افراد کا علاج کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق منشیات کے عادی افراد کی تعداد 78 لاکھ سے کہیں زیادہ ہے ، صرف گلی محلے ہی نہیں تعلیمی اداروں میں بھی منشیات کے عادی افراد نظر آنا شروع ہو گئے ہیں،اقوام متحدہ رپورٹ کے مطابق عادی افراد کی تعداد میں ہر سال سرکاری طور پر چالیس ہزار نفوس کا اضافہ ہو رہا ہے ،جس پر عالمی سطح پر منشیات کیخلاف متحرک تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے ، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس(ر) عبادالرحمٰن لودھی سے ٹرائل کورٹس کی سزاؤں کیخلاف سمگلروں کی اپیلیں منظور ہونے کے حوالے سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے کہا کہ صرف قانون بنا دینا ہی کافی نہیں اس پر عملدرآمد کیلئے تربیت یافتہ پراسیکیوشن اور ایماندار اور اہل تفتیشی افسروں کی موجودگی بھی ضروری ہے ۔پراسیکیوشن کی کمزوری، تفتیشی افسروں کی مبینہ نا اہلی اور بدیانتی پر قابو پانا بھی ضروری ہے ، انسداد منشیات فورس ایک وفاقی ادارہ ہے جس کے پاس چاروں صوبوں ، آزاد کشمیراور گلگت بلتستان تک رسائی کیلئے چار ہزار سے کم ملازمین موجود ہیں جن میں ایئر پورٹس اور بند ر گاہیں اور سرحدی گزر گاہیں بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 76 لاکھ ہے، اقوام متحدہ








