بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

27نومبر، پشاور کو دنیا بھر میں آلودہ ترین شہر قرار دیدیا گیا

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک )ایک چونکا دینے والی پیشرفت میں پشاور کو 27 نومبر 2022 کو رات 9 بجے ائیر کوالٹی انڈکس میں 590 درجے کے ساتھ ماحولیاتی آلودگی میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ خطرناک شہر قراردیا گیا ہے ۔ایک دن بعد 28 نومبر 2022 کو رات 10 بجے امریکی ویب سائٹ ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) نے ایک بار پھرپشاور کو خطرناک 444 درجے کے ساتھ سرفہرست رکھا۔پشاور کی ہوا کا معیار ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ ہدایات سے 500 گنا زیادہ خطرناک ہے ۔ ماہرین کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کے باعث پشاور کے شہری پھیپھڑوں کی بیماریوں اورتپ دق کے خطرات کا شکار ہیں ۔موسم سرما میں آلودگی کےباعث دمہ کے مریضوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔س طرح سانس کی بیماریوں اور کینسر سے قبل از وقت موت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔. سموگ کے نتیجے میں الرجی، کھانسی اور سینے، آنکھوں، گلے اور ناک میں جلن کے واقعات زیادہ ہورہے ہیں۔ موجودہ صورت حال کمزور صحت والے چھوٹے بچوں کی علمی (ذہنی) نشوونما کو بھی بری طرح متاثر کررہے ہیں جبکہ بوڑھے لوگ بھی موت کے خطرات سے دوچار ہیں۔ایئر ویژول ایپ اور پشاور کلین ایئر الائنس (PCCA) کے ذریعے ہوا کے معیار کی درجہ بندی کی گئی۔پشاور کلین ایئر الائنس، ماہرین تعلیم، طبی اور صحت عامہ کے ماہرین، طلباء اور کارکنوں پر مشتمل رضاکار سول سوسائٹی کی تنظیم نے پشاور کی ہوا کے معیار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ماحولیاتی تحفظ کے ادارےEPAکے ڈائریکٹرجنرل انور خان نے جنگ کو بتایا کہ حکومت نے پہلے ہی SEED اور بینک آف خیبر سمیت دیگر تنظیموں کے ساتھ شراکت داری میں ائیر کوالٹی میٹر زآلود ہ ترین علاقوں میں نصب کئے ہیں لیکن ماحولیاتی الودگی کو پورے شہر کے طور پر نہیں لیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے گاڑیوں کے اخراج کے افعال کا ازسر نو جائزہ، صنعتی یونٹس پر کنٹرول، اینٹوں کے بھٹوں میں زیگ زیگ ٹیکنالوجی کے نفاذ اور ٹریفک کے بہتر انتظام کے ذریعے ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے انتظامی اور عملی اقدامات کیے ہیں۔سول سوسائٹی اور عوام کو بھی آگے آنے اور انفرادی اور اجتماعی عملی اقدامات کرنے اور تبدیلی کے ایجنٹ بننے کی ضرورت ہے۔ حکومت اپنی سطح پر مزید بہتری لانے کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھے گی۔پشاور کلین ایئر الائنس اور سرحد کنزرویشن نیٹ ورک کے کنوینر، ڈاکٹر عادل ظریف کا کہنا ہے کہ بہت سے عوامل نے پاکستان کے بڑے شہروں میں ہوا کے انتہائی زہریلے معیار میں کردار ادا کیا ہے۔