اسلام آباد: سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) رمیز راجا کا کہنا ہے کہ میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑی پاکستان کے سوا کہیں ٹیم میں واپس نہیں آتے۔ کسی متنازع کھلاڑی کو ٹیم میں نہیں ہونا چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رمیز راجا نے کہا کہ جسٹس قیوم رپورٹ میں جس کا نام تھا اسے ٹیم میں واپس نہیں آناچاہیے۔ رپورٹ کے بعد وسیم اکرم اور وقار یونس کو ٹیم میں واپس نہیں آنا چاہیے تھا۔
رمیزراجا نے کہا کہ پی سی بی پر شب خون مارا گیا، نجم سیٹھی کو لانے کےلیے آئین بدل دیا گیا، ادارےکواس طرح سے رد کریں گےتوبےعزتی ہوتی ہے۔ پی سی بی میں سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ چیئرمین پی سی بی کی سلیکشن کا عمل بدلنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی میں کسی نےسسٹم بنانےکی کوشش نہیں کی، ڈراپ ان پچزکے معاملے پر بھی کام ہورہا تھا، ڈراپ ان پچز پر اربوں روپے لگائے گئے۔ فیصلہ ہوا تھا کہ ڈراپ ان پچز بندے کو پاکستان بلواکربنوائی جائیں گی۔
رمیزراجا کا کہنا تھا کہ ہمارے اقدام کی وجہ سےانگلینڈ اورنیوزی لینڈ کی ٹیمیں واپس آئیں، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ جانے کے بعد واپس آئے اور زیادہ میچ کھیل رہے ہیں، ہم نے نیوزی لینڈ سے سیکیورٹی کے ایکسٹرا پیسے لیے۔
سابق چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پی سی بی کا آڈٹ ہوتا ہے،ہم سیمی گورنمنٹ ہیں نہیں ہوناچاہیے، پی سی بی حکومت سے ایک پیسہ نہیں لیتا،اپنے پیسے خود بناتا ہے، پی سی بی حکومت کے ساتھ بھی ہے نہیں بھی ہے۔
رمیزراجا نے کہا کہ نجم سیٹھی کےمعاہدوں کی وجہ سےفرنچائزنقصان میں جارہی ہیں، میرے ہوتے ہوئے پی ایس ایل فرنچائز کو زیادہ پیسے ملے، جونیئرلیگ میں 80 کروڑ کا نقصان کوئی نقصان تو نہیں۔
کسی متنازع کھلاڑی کو ٹیم میں نہیں ہونا چاہیے،رمیزراجا








