بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پارٹی چیئرمین سے ہٹانے کا کیس: عدالت نے عمران خان کی درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دے دیا

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے سابق وزیراعظم عمران خان کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے لیے الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف درخواست کی سماعت کے لیے پانچ رکنی پینچ تشکیل دے دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں سنگل بینچ نے عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی الیکشن کمیشن کی درخواست کے خلاف چیف جسٹس کو لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی تھی۔

تاہم جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں لارجر بینچ تشکیل دیا گیا جس میں جسٹس شمس محمود مرزا، جسٹس شاہد کریم، جسٹس شہرام سرورچوہدری اور جسٹس جواد حسن شامل ہیں۔

اس کیس میں سنگل بینچ نے پہلے ہی الیکشن کمیشن کو عمران خان کی جانب سے مالی اثاثے چھپانے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا بیان جمع کرانے پر حلقہ این اے 95 (میانوالی ون) سے نااہل ہونے کے بعد انہیں پی ٹی آئی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے خلاف کارروائی کرنے سے روک دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے اکتوبر میں توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو نااہل قرار دے دیا تھا، اس کے علاوہ ان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دیتے ہوئے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سید علی ظفر نے الیکشن کے نوٹس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

انہوں نے آئین کے آرٹیکل 4 اور 5 کے ساتھ آرٹیکل 218(3) اور 219 اور آئین کے آرٹیکل 62(ایف) کی روشنی میں الیکشن ایکٹ کی دفعہ 8(سی) اور 9 کی تشریح طلب کی تھی۔

وکیل نے نشاندہی کی تھی کہ عمران خان کے خلاف ریفرنس قومی اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے جمع کروایا گیا تھا اور اسپیکر نے اس معاملے پر فیصلہ کرنے کے لیے کیس الیکشن کمیشن کو بھیجا تھا۔

عمران خان کے وکیل نے کہا تھا کہ اس کیس میں اہم نکتہ یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن کوئی ایسا اعلامیہ جاری کر سکتا ہے جس کا آرٹیکل 218(3) کے تحت ذکر نہ کیا گیا ہو۔

انہوں نے دلال دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت درخواست گزار کو نوٹس جاری نہیں کرسکتا۔

انہوں نے عدالت سے الیکشن کمیشن کے نوٹس کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے کی درخواست کی تھی۔