واشنگٹن (نیوز ڈیسک )وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز امریکا پہنچنے کے چند گھنٹے بعد امریکی سیکٹریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے پاکستان کو ملکی معیشت کی تعمیر نو کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
نجی خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق ترجمان نے واشنگٹن میں ڈان کو بتایا کہ امریکا ’ایک خوشحال اور مستحکم پاکستان کی تعمیر کے لیے سرمایہ کاری اور تجارتی مواقع بڑھانے کے طریقوں پر دوطرفہ طور پر کام جاری رکھے گا‘۔
ان کا کہنا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ جاری بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مذاکرات کا بھی خیر مقدم کرتا ہے۔
علاوہ واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف ایک توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجراء کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے (آج) بدھ کو دوحہ میں دوبارہ شروع کریں گے۔
ہفتہ بھر جاری رہنے والا جائزہ پاکستان کے لیے ایک موقع ہو گا کہ وہ آئی ایم ایف کو اس بات پر راضی کرے کہ وہ اپنی نقدی کی قلت سے دوچار معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے 6 ارب ڈالر کے معطل شدہ پیکج کو بحال کرسکے۔
امریکی حمایت کا عوامی اظہار پروگرام کو بحال کرنے کے لیے اسلام آباد کی کوششوں کو تقویت دے گا اور مارکیٹ میں تیزی کے رجحانات کو بھی ہموار کر سکتا ہے۔
ترجمان نے سیکریٹری انٹونی بلنکن اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات کی میڈیا رپورٹس کی بھی تصدیق کی۔
امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ ’ہم تصدیق کرتے ہیں کہ انٹونی بلنکن اور وزیر خارجہ بھٹو زرداری ون آن ون ملاقات کریں گے اور ان کی 6 مئی کی کال کے بعد متعدد دو طرفہ خدشات کا احاطہ کریں گے‘۔
قبل ازیں وزیر خارجہ نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ اقوام متحدہ میں عالمی برادری کے ساتھ مختلف مسائل پر پاکستان کا نقطہ پیش کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری اقوام متحدہ کے عالمی فوڈ سیکیورٹی کال فار ایکشن کے وزارتی اجلاس اور بین الاقوامی امن کی بحالی پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، جس میں تنازعات اور غذائی تحفظ پر توجہ دی جائے گی۔
اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے دونوں اجلاسوں میں اس بات کی نشاندہی کی کہ 24 فروری یوکرین پر کیے گئے روسی حملے عالمی غذائی تحفظ کے لیے کس طرح خطرناک ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک کے جے ایف کے ہوائی اڈے پر پاکستانی صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہاں اقوام متحدہ کو پاکستان کا پیغام دینے کے لیے آئے ہیں‘۔
پی ٹی آئی نے پہلے ان کی آمد پر احتجاج کا منصوبہ بنایا تھا لیکن بعد ازاں میں انہوں نے پروگرام منسوخ کردیا، مسلم لیگ (ن) کے حامی بھی اپنے قائد کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ پر جمع والے پیپلز پارٹی کے چھوٹے سے ہجوم سے دور رہے۔
بلاول بھٹو زرداری کے وفد میں ان کی وزارت کے ایک سینئر عہدیدار اور ان کے ذاتی عملے کے کچھ اراکین شامل تھے۔
امریکا پہنچنے پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر منیر اکرم، امریکی سفیر مسعود خان اور دونوں مشنز کے دیگر اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا۔