بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پی ٹی آئی نے دوست ملک کے کہنے پر 15اکتوبرکااحتجاج ملتوی کیا، سلمان اکرم راجہ کادعویٰ

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے دعویٰ کیاہے کہ پی ٹی آئی نے دوست ملک کے کہنے پر ہی 15اکتوبرکااحتجاج ملتوی کیا، مولانافضل الرحمان نے بھی درخواست کی تھی،آئینی ترامیم سے متعلق جے یوآئی کے مسودے میں بہت سی باتیں قابل قبول ہیں تاہم آئینی ترامیم کی منظوری کے عمل کاہرگز حصہ نہیں بنیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آئینی ترامیم کے حوالے سےجے یوآئی نے جومسودہ دکھایااس میں بہت سی باتیں قابل قبول ہیں اگر یہی مسودہ برقراررہاتو مسئلہ نہیں لیکن ہم ہرآئینی ترامیم کی منظوری کے عمل کاحصہ نہیں بنیں گے۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے دوست ملک کے کہنے پر ہی 15اکتوبرکااحتجاج ملتوی کیا،تاہم انہوں نے دوست ملک کانام یامزیدتفصیل بتانے سے گریزکیا۔انہوں نے کہاکہ مولانافضل الرحمان نے بھی احتجاج ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی ، اسی طرح ہمارے ارکان کی بھی رائے تھی کہ احتجا ج ملتو ی کیاجاناچاہئے ، علاوہ ازیں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ڈاکٹرکو ملنے کی اجازت دینے کی امیدبھی پیداہوگئی تھی احتجا ج ملتوی کرنے میں یہ وجہ بھی شامل تھی کیونکہ بانی پی ٹی آئی کی صحت کے حوالے سے تشویش پائی جارہی تھی۔۔
اس سے پہلے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم ہرگز انتشاری جماعت نہیں ہیں، انتشار وہ ہے جو آپ ایوانوں میں بیٹھ کر آئین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ ہم پر سوچا سمجھا منصوبہ بنا کر الزامات لگائے جارہے ہیں گزشتہ روز شاہ محمود قریشی کی بہو کو اغوا کیا گیا، یہ ملک بھر میں بربریت اور ظلم کی تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں الیکشن کے بعد بھی عزتوں کے غیر محفوظ ہونے کی داستانیں سنیں۔ ریاض فتیانہ اور ڈاکٹر زرقا سہروردی کے اہلخانہ کو ہراساں کیا گیا۔  پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اکثریت اس ملک سے باہر جانا چاہ رہی ہے، ریاست کا بنیادی رشتہ شہری کیساتھ تار تار کردیا گیا ہے۔ ظلم اور جبر کی فراوانی ہے۔ جو کچھ اس ملک میں ہو رہا ہے اسے چھپائیں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے 3 اکتوبر کو آخری بار ملاقات ہوئی، کہا گیا اب 16 دن بعد ملاقات ہوگی اور پابندی لگادی گئی۔ مینوئل کے مطابق 8 اکتوبر کو فیملی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات تھی۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ 1962 سے نظام میں بگاڑ اور تخریب کاری کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد محترمہ فاطمہ جناح کو دھاندلی کیساتھ الیکشن ہروادیا گیا۔ ایوب خان 1964 میں اپنی ساکھ برباد کرچکے تھے۔ اس کے بعد ہماری تاریخی پستی کا آغاز ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آج پھر ہم وہی کھیل کھیلنا چاہ رہے ہیں۔ ڈنڈے سے پاکستان میں شہد اور دودھ کی نہریں بہانا چاہ رہے ہیں۔
سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم ہرگز انتشاری جماعت نہیں ہیں۔ انتشار وہ ہے جو آپ ایوانوں میں بیٹھ کر آئین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ بغیر مقدموں کے نوجوانوں کو کال کوٹھڑی میں ڈالا جارہا ہے۔ آپ چاہتے ہیں کوئی آئین اور قانون کی بات نہ کرے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے گزشتہ کچھ دنوں سے ڈھونگ رچایا جارہا ہے، لوگوں کو مارپیٹ کر اور بہنوں کی عزتوں کو اچھال کر ووٹ لیا جارہا ہے۔ پاکستان کے عوام کھڑے ہیں اور اس فسطائیت کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ یہاں تو ماحول ہی نہیں ہے کہ آپ گفتگو کرسکیں، یہاں جو ریلا آئے گا وہ سب کو بہالے جائے گا۔ سری لنکا اور بنگلادیش والے حالات پاکستان میں بنیں گے۔ لوگوں کا ریلا آئے گا پھر کوئی جبر انہیں نہیں روک پائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ عوام کو غیر اہم سمجھ کر تضحیک کر رہے ہیں، آج بھی ملک کے عوام بھوکے ہیں، آپ نے پوری ایک جنریشن میں غصہ بھردیا ہے۔ اب وہ غصہ پنپ رہا ہے اور بہت جلد پھٹ جائے گا۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ہم پر سوچا سمجھا منصوبہ بنا کر الزامات لگائے جارہے ہیں۔ ہم سب آنکھیں بند کرکے اپنے زندگیاں گزار سکتے ہیں۔ ہمارا گزارا ہر حال میں اچھے طریقے سے ہو جائے گا۔ ہم آئینی اور قانونی جنگ کیلئے کھڑے ہیں۔