بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

خط لکھنے والے جج کی تاریخ ذاتی طور پر جانتا ہوں، وزیردفاع

اسلام آباد:(نیوزڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے 27 ویں ترمیم کے تحت صدر مملکت اور دیگر کو دیے جانے والے آئینی استثنیٰ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے اور خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاسداری کی تاریخ ذاتی طور پر جانتا ہوں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ ‘استثنیٰ جو پارلیمنٹ دے رہی ہے اس پر اعتراض ہے، خطوط لکھے جا رہے ہیں، عدلیہ کی ری اسٹرکچرنگ، جس میں ان کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے۔عدلیہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اختیارات کوئی اور ادارہ نہیں لے رہا ہے، اس پر اعتراضات ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ‘‏جسٹس منیر سے لے کر جسٹس نسیم حسن شاہ اور جسٹس ارشاد حسن خان اور پانامہ جج صاحبان نے جو جرائم کیے تھے، کیا خط لکھنے والوں کو اپنے ادارے کی وہ تاریخ یاد نہیں یا وہ بھولنے کے مریض ہیں’۔

وزیردفاع نے بتایا کہ ‘عدلیہ نے نہ صرف بھٹو کو پھانسی دی بلکہ آئین کے قتل عام کے بار بار مرتکب ہوئی، ایک خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاس داری کی تاریخ میں ذاتی طور پر جانتا ہوں’۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ‘جو انصاف کا تقاضا کرتا ہے، انہیں خود بھی انصاف کرنا چاہیے، ‏اپنے گریبان میں پہلے جھانکیں فیر چٹھیاں پاؤ’۔

خیال رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے دو ججوں کی جانب سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو الگ الگ خطوط لکھے گئے ہیں اورعدلیہ سے متعلق ترمیم پرعدلیہ کی آزادی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔