اسلام آباد(نیوزڈیسک) ہائی کورٹ عمران خان کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر نہیں کر رہی، کیونکہ ضمانت دینا پڑے گی۔ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ جو جج انصاف فراہم نہیں کر سکتے انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی مبینہ آئیسولیشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق ہفتہ وار فیملی، وکلاء اور رشتہ داروں کی ملاقات کی اجازت موجود ہے مگر اس پر مکمل عمل نہیں ہو رہا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر نہیں کر رہی، کیونکہ اگر اپیل سنی گئی تو انہیں ضمانت دینا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمے میں صرف سزا سنانے کی جلدی ہے، اور انہیں بتایا گیا ہے کہ آئندہ دس سے بارہ دن میں سزا سنانے کا ارادہ ہے، مگر وہ احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
علیمہ خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے نام سے ایک جعلی انٹرویو بھارت میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے چند منٹ میں پکڑا گیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جعلسازی پاکستان میں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا ان کے انٹرویوز نشر نہیں کرتا جبکہ بین الاقوامی میڈیا مسلسل رابطے میں ہے۔
ان کے مطابق قانون کے تحت عمران خان سے منگل کو چھ فیملی ممبرز اور چھ وکلاء جبکہ جمعرات کو چھ دوست یا رشتہ دار ملاقات کر سکتے ہیں، اور بشریٰ بی بی سے بھی چھ فیملی ممبرز کو ملاقات کا حق حاصل ہے۔









