بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں عمران خان ہی امیدوار ہوں گے، پی ٹی آئی کا اعلان

 

لاہور/اسلام آباد(ممتازنیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت کور کمیٹی اور پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں مرکزی قائدین نے شرکت کی ۔اتوار کو ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کے اراکین کے استعفوں سے خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا جائیگا اور تمام نشستوں سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ہی امیدوار ہوں گے، اجلاس میں چار اہم قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔
کو رکمیٹی اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے مرکری سیکرٹری جنرل اسد عمر ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات فرخ حبیب ، فواد چوہدری کی اہلیہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں مجموعی ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اجلاس میں تحریک انصاف کے اراکین کے استعفوں کے بعد خالی ہونے والی نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا اور تمام نشستوں پر چیئرمین عمران خان ہی امیدوار ہونگے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں چار اہم قراردادیں منظور کی گئیں ہیں ۔پاکستان تحریک انصا ف کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ سے جاری تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصا ف کی قیادت ، فواد چوہدری کے اغواء اور بغاوت کے جعلی مقدمے کے اندراج کی شدید مذمت کرتی ہے اور ان کے جسمانی ریمانڈ پر دیے جانے اور ان سے دہشت گردوں جیسا سلوک روا رکھنے پرشدید تشویش کا اظہار کرتی ہے ۔یہ دستور کے آرٹیکل 14کی صریحاًخلاف ورزی اور عدل و انصاف کے قتل عام کے مترادف ہے ، ایک ہی مقدمے میں تین مرتبہ جسمانی ریمانڈ دیے جانے کی کوئی نظیر اس سے پہلے دستیاب نہیں، تحریک انصاف چیف جسٹس پاکستان سے ملتمس ہے کہ اس صریح خلاف ورزی کا فوری ازخود نوٹس لیا جائے۔دوسری قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت( کور کمیٹی ، پارلیمانی پارٹی) عدلیہ اور قوم کی توجہ پاکستان کے دستور کے ناقابل تنسیخ حصے کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہے جو مقننہ کی تحلیل کے بعد ہر صورت90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا پابند بناتا ہے اور اس مدت میں ایک روز کا اضافہ بھی ممکن نہیں۔ انتخابات کے انعقاد کی اس مہلت میں ایک گھنٹے کی بھی توسیع کے لیے کسی جواز کا سہارا نہیں لیا جا سکتا، تحریک انصاف نے رضاکارانہ طور پر آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے وہ دو اسمبلیاں تحلیل کیں جن میں اس کی حکومت تھی، انتخابات کے انعقاد میں کسی بھی جواز کی آڑ میں تاخیر آئین کے حملے کے مترادف ہو گی جو آرٹیکل6 کے تحت کارروائی کی زد میں آئے گا۔اس موقع پر اسد عمر تیسری قراردادکے حوالے سے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تیسری قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت صدر مملکت اور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر کی توجہ گورنر خیبر پختونخوا کے اس بیان کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہے کہ پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دی جائے گی،کی جانب مبذول کروانا چاہتی ہے۔پاکستان تحریک انصاف، صدر مملکت سے ملکی سیاسی معاملات میں انٹیلی جنس ایجنسیوں اور مقتدرہ کے دیگرحصوں کی بڑھتی ہوئی مداخلت کے فوری نوٹس کا مطالبہ کرتی ہے ،مزید یہ کہ صدر مملکت ریاستی اداروں میں موجود چند کالی بھیڑوں کی ایما پر تحریک انصاف کے کارکنان ، قائدین اور ذمے داران کے خلاف درج کیے جانے والے جھوٹے مقدمات، ان کے اغوا، ان پر حراست کے دورا ن تشدد اور انہیں دھمکی آمیز فون کالز کا بھی نوٹس لیں، اس سے ہمارے اداروں کی نیک نامی پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس سے پاکستان کے بیرونی دشمنوں اور ففتھ کالمسٹس کے کردار اور عزائم کو تقویت ملے گی۔پاکستان تحریک انصاف کی قیادت ،صدر مملکت پر زور دیتی ہے کہ وہ دستور اور قانون سے صریح انحراف اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا ناصرف نوٹس لیں بلکہ ان چند کالی بھیڑوں سے( انکی قانون شکنیوں) باز پرس کریں جس کی نشاندہی تحریک انصاف کی قیادت اور آزاد میڈیا تسلسل سے کرتے آ رہے ہیں۔چوتھی قرارداد معیشت کے حوالے سے پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ اپریل 2022 سے پی ڈی ایم کی امپورٹڈ سرکار جس انداز سے معیشت چلا رہی ہے، اس پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے، ملکی معیشت نہایت بہتر انداز میں چلائی جا رہی تھی جس کے شواہد مئی 2022میں جاری ہونے والے معاشی سرورے کی صورت میں موجود ہے ۔جب سے زمام اقتدار پی ڈی ایم کے سپرد کی گئی ہے تب سے اس مقتدرگروہ نے اپنی سنگین بدانتظامی کے ذریعے عوام کو 50برس کی بدترین مہنگائی اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری میں جکڑا ہے کیونکہ معاشی ڈھانچے کی تباہی کے باعث ملک دیوالیہ پن کی دہلیز پر آ کھڑا ہوا ہے اور ہماری قومی سلامتی پر خطرات کے سائے گہرے ہو رہے ہیں۔