اسلام آباد ( ملک نجیب ) وفاقی دارالحکومت کے شہریوں کو پھل ، سبزیوں اور گوشت کی فراہمی میں ممکنہ طور پر مدد گار ثابت ہونے کے لئے سی ڈی اے کی جانب سے الاٹ کئے جانے والے ایگرو فارمز کے غیر مجاز استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ سی ڈی اے کا شعبہ پلاننگ و ڈیزائن ایگرو فارمز کے تبدیل شدہ قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہو گیا ہے۔سی ڈی اے پلاننگ ونگ کے ذرائع نے بتاتے ہوئے کہا ہے کہ 504 ایگرو فارمز میں سبزی و فروٹ ٹریڈ کے فارم پر سالانہ فی فارم 150 پھل دار درخت لگانے سمیت پولٹری ٹریڈ فارمز میں سالانہ 4500 بلائلر ، 9000 لیئر اور 5000 انڈوں کی پیداوار لازمی قرار دی گئی تھی جبکہ ایگرو فارمز کا 80 فی صد حصہ زرعی مقاصد کے لئے استعمال کی جانے کی شرط پر بھی عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ موجودہ وفاقی حکومت کے اختیارات سنبھالنے کے بعد سی ڈی اے بورڈ نے 31 اگست 2018 کو اسلام آباد میں الاٹ شدہ 504 فارم ہاﺅسز کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی تھیں جس کا مقصد اسلام آباد کے شہریوں کو سبزی ، پھل مرغیوں و انڈوں سمیت دودھ سستے نرخوں پر فراہم کرنا تھا اور اسی مقصد کے لئے سی ڈی اے نے یہ فارم ہاﺅسز الاٹ کئے تھے تاہم سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ و ڈیزائن اور بلڈنگ کنٹرول میں تعینات کرپٹ مافیا وزیر اعظم عمران خان کے گرین پاکستان ویژن میں رکاوٹ بنتے نظر آ رہے ہیں اور آج بھی ان فارم ہاﺅسز کا صرف کمرشل اور لگژری استعمال کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ سی ڈی اے کی جانب سے اب تک عام افراد کو 269 ، متاثرین اسلام آباد کو 172 اور نیلامی کے ذریعے 63 افراد کو فارم ہاﺅسز الاٹ کئے گئے ہیں جس کا بنیادی مقصد زرعی فارمنگ تھا جس میں مزید ترامیم کے بعد سبزی فروٹ ٹریڈ کے فارم پر سالانہ فی فارم 150 پھل دار درخت لگانے سمیت پولٹری ٹریڈ فارمز میں سالانہ 4500 بلائلر ، 9000 لیئر اور 5000 انڈوں کی پیداوار لازمی قرار دی گئی تھی تاہم ان قواعد و ضوابط پر آج تک عمل کیاجا سکا اور نہ ہی ان قواعد کی خلاف ورزی پر سی ڈی اے حکام کی جانب سے کسی فارم ہاﺅس کے مالک پر جرمانے سمیت کوئی بھی کارروائی کی جا سکی ہے۔