مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 6 ہفتوں بعد پہلی بار کمی ریکارڈ کی گئی، جس میں 24 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی تنزلی ہوئی۔
نجی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے بتایا کہ غیر ملکی ادائیگیوں کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 4 ارب 24 کروڑ ڈالر رہ گئے، یہ تقریباً وہی سطح ہے جو رواں مہینے کے اوائل میں تھی جبکہ کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر اضافے کے بعد 5 ارب 57 کروڑ ڈالر ہو گئے۔
Total liquid foreign #reserves held by the country stood at US$ 9.82 billion as of March 24, 2023.
For details https://t.co/WpSgomnKT3 pic.twitter.com/fDqyyEexxk— SBP (@StateBank_Pak) March 30, 2023
تاہم مرکزی بینک کے پاس غیر ملکی کرنسی کم ہونے کے بعد پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر دوبارہ 10 ارب ڈالر کی سطح سے نیچے آگئے۔
گزشتہ ہفتے چین سے 50 کروڑ ڈالر آنے کے بعد ذخائر بڑھ کر 4 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔
حکومت کو زرمبادلہ کی صورتحال بہتر کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے قرض پروگرام کی بحالی میں اہم رکاوٹ ہے، اگرچہ ملک نے ڈیفالٹ نہیں کیا لیکن یہ درآمدات کی ادائیگیاں کرنے سے قاصر ہے، پاکستان کی غیر ملکی ادائیگیاں ملک اور آئی ایم ایف دونوں کے لیے درد سر ہیں۔
حکومت اب تک مشرق وسطی میں دوست ممالک کو ڈالر فراہم کرنے کے لیے قائل نہیں کرسکی ہے جبکہ آئی ایم ایف اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور اس وقت تک 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری نہیں کررہا جب تک پاکستان 6 ارب ڈالر کا انتظام کرنے میں کامیاب نہیں ہو جاتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز (30 مارچ) وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا تھا کہ چین، پاکستان کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی میں توسیع کی درخواست پر کام کر رہا ہے جس کی ادائیگی کی مہلت گزشتہ ہفتے ختم ہوچکی ہے۔
خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ توسیع ایسے وقت میں پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے جب اس کے زرمبادلہ کے ذخائر صرف 4 ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی رہ گئے ہیں اور آئی ایم ایف سے قرض کے اجرا کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔