بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پاکستان سمیت دنیا بھر میں25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا گیا

اسلام آباد (ممتازنیوز)پاکستان سمیت دنیا بھر میں25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا گیا ،یہ دن منانے کامقصد لوگوں کو ملیریا کی روک تھام اور اس میں کمی کے لئے کی جانے والی کوششوں کو فروغ دینے یا ان کے بارے میں جاننے کا موقع فراہم کرنا ہے، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) جیسی تنظیمیں جو کہ صحت کے لیے اقوام متحدہ کی ہدایات اور تعاون کرنے والی اتھارٹی ہے، ملیریا کے عالمی دن کو فروغ دینے اور اس کی حمایت میں فعال کردار ادا کرتی ہے۔ ملیریا کے عالمی دن پر یا اس کے آس پاس ہونے والی سرگرمیاں اور تقریبات اکثر حکومتوں، غیر سرکاری تنظیموں، کمیونٹیز اور افراد کے درمیان مشترکہ کوششیں ہوتی ہیں۔ بہت سے لوگ، نیز تجارتی کاروبار اور غیر منافع بخش تنظیمیں، اس دن کو ملیریا کی کلیدی مداخلتوں کے لیے رقم عطیہ کرنے کے موقع کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ دنیا کی تقریبا نصف آبادی ملیریا کے خطرے سے دوچار ہے، خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک میں یہ ہر سال 500 ملین سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرتی ہے اور10 لاکھ سے زیادہ اموات کا باعث بنتی ہے تاہم ملیریا قابل علاج مرض ہے۔ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے مئی 2007 میں ملیریا کا عالمی دن منایا۔ پاکستان میںگذشتہ چند برس قبل مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماری ملیریا اور ڈینگی پر بڑی حد تک قابو پالیا گیا تھا لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والے سیلاب اور قدرتی آفات نے ملک میں ایک مرتبہ پھر مچھروں سے پیدا ہونے بیماریوں میں اضافہ کردیا ۔ایک عالمی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گلوبل فنڈ کے ڈائریکٹر پیٹر سینڈز کا کہنا ہے کہ’’پاکستان میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے متعدی بیماریوں میں اضافہ ہوا ،ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آنے کی وجہ سے ملیریا کے کیس چار گناہ بڑھ کر سولہ لاکھ ہوگئے ہیں۔‘‘ موسمیاتی تبدیلیوں کے بعد پاکستان میں پائے جانے مچھروں میں ایک حیرت انگیز بات مشاہدے میں آئی ہے کہ حالیہ سیلاب کے بعد ملیریا پھیلانے والا مچھر غائب ہوگیا جبکہ اس کی جگہ بے ضرر سمجھے جانے والے مچھر نے تیزی سے ملیریاپھیلانا شروع کردیا ۔ایک مقامی ویب سائٹ میں شائع رپورٹ میںڈائریکٹر آف ملیریا کنٹرول کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں ملیریا پھیلانے والاروائتی مچھر تو غائب ہوگیا لیکن اس کی جگہ’’ اینا فلیس پلچیری‘‘ نامی مچھر نے سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا پھیلانا شروع کردیا ہے جو پہلے یہ کام نہیں کرتا تھا۔اس راز کو جاننے کے لئے ماہرین نے اس نئے مچھر کے نمونے امریکہ میں بھجوادیئے ہیں تاکہ جدید تحقیقات سے یہ پتہ لگایا جاسکے کہ آخر یہ تبدیلی کس طرح ہوئی ہے؟ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اس نئے مچھر نے ملیریا کو پھیلانے کا کام شروع کردیا تو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ملیریا کی شرح میں اضافہ ہونے لگے گا کیونکہ ’’اینا فلیس پلچیری‘‘ مچھروں کی تعدادملیریا اور ڈینگی پھیلانے والے مچھروں سے بہت زیادہ ہے۔عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2021کے دوران تین لاکھ پچاس ہزار کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے ایک سو تیرہ افراد کی موت ہوئی اسی طرح اسی سال میں ڈینگی کے انچاس ہزار کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے 183 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میںہر سال 200ملین سے زائد ملیریا کے کیس رپورٹ ہوتے ہیں حالانکہ ملیریا اب ایک قابل علاج بیماری ہے۔