نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ عرب امارات کی تجویز پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یمن کے حوثی باغیوں پر ہتھیاروں کی پابندی کے حوالے سے پیر کو ووٹنگ کرے گی۔ اس گروپ نے یو اے ای پر میزائل اور ڈرون حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حوثیوں کی قیادت کرنے والوں سے لے کر پوری تنظیم پر پابندی لگ سکتی ہے۔ اس کے لیے نو ووٹوں کی ضرورت ہے اور چین، امریکہ، روس، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے ویٹو نہیں ہونا چاہیے۔
عرب اتحاد میں شامل ممالک نے 2015ء میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے خاتمے کے بعد مداخلت کی۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ کرپٹ نظام اور بیرونی جارحیت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
عرب اتحاد، امریکہ اور اقوام متحدہ کے ادارے ایران پر حوثیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہیں، لیکن ایران اور حوثی اس سے انکاری ہیں۔
اس جنگ میں ہزاروں لوگ مر چکے ہیں اور انسانی بحران کی وجہ سے یمن قحط کے دہانے پر ہے۔
سلامتی کونسل کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ہتھیاروں کی پابندی کے ساتھ اثاثے منجمند نہیں کیے جا رہے تاکہ انسانی امداد نہ رک سکے۔
ایک برس قبل جو بائیڈن انتظامیہ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے فیصلے کو اس لیے کالعدم قرار دیا تھا تاکہ یمن میں انسانی بحران نہ پیدا ہو جائے۔
سعودی عرب اور یو اے ای پر حملوں کے بعد یہ دونوں ممالک اور کچھ امریکی حکام وائٹ ہاس پر دبا ڈال رہے ہیں کہ وہ حوثیوں کو امریکہ کی بیرونی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کریں۔