بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

عمران خان کی 27 سالہ سیاسی جدوجہد،دوبارگرفتاری،10 دن اسیری

اسلام آباد(راشدعباسی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان کو اپنی 27 سالہ سیاسی جدوجہدمیں دوبارگرفتاری کا سامنا کرناپڑا۔انہیں 3 نومبر2007ء کو فوجی آمر پرویز مشرف کے ہنگامی حالت کے اعلان کے بعد نظربند کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے بعدازاں  14 نومبر2007 کو پنجاب یونیورسٹی میں ہنگامی حالت کے خلاف طلبہ احتجاج کے دوران میں عمران خان عوامی حلقوں میں نظر آئے، اس ریلی کے دوران میں اسلامی جمعیت طلبہ نے عمران خان کو زد و کوب کیاتھا ، احتجاج کے بعد عمران خان کو گرفتارکرکے پہلے کوٹ لکھپت جیل بھیجا گیااور پھر ڈیرہ غازی خان جیل منتقل کر دیا گیا تھا ،پولیس نے عمران خان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 124، 353، 149، 186، 148، امن عامہ کی دفعہ 16 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کیا تھاتاہم 22 نومبر کوانہیں اچانک رہا کر دیا گیا۔نومئی 2023 کو القادرٹرسٹ کیس میں عمران خان کواسلام آبادہائیکورٹ سے حراست میں لیاگیاتھااور انہیں دو دن پولیس لائنزاسلام آبادمیں رکھاگیا،یہ ان کی سیاسی زندگی میں دوسری گرفتاری تھی جو دودن پرمحیط ہے،گیارہ مئی کو سپریم کورٹ نے انہیں رہاکردیاہے۔واضح رہے کہ عمران خان گرفتاری ہونے والے ملک کےچھٹے سابق وزیراعظم ہیں، پاکستان کی تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والے حسین شہید سہروردی ملکی تاریخ کے پہلے وزیرِ اعظم تھے جو گرفتار ہوئے، انہیں جنرل ایوب خان کی حکومت میں 30 جنوری 1962 کو گرفتار کر کے کراچی کی جیل میں قیدِ تنہائی میں رکھا گیا، انہیں 01 سال 10 ماہ بعد رہا کیا گیا۔ دوسرے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو تھے، جو ستمبر 1977میں قتل کے الزام میں گرفتار ہوئے، تقریباً ڈیڑھ سال بعد لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے سزائے موت پانے کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 4 اپریل 1979 کو انہیں پھانسی دے دی گئی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی بینظیر دو مرتبہ پاکستان کی وزیرِ اعظم رہیں، اپنے والد کی پھانسی کے بعد سب سے پہلے چھ ماہ کے لیے جیل میں اور پھر 6 ماہ کے لیے اپنے گھر میں نظر بند رہیں، مارچ 1981 میں ضیاء حکومت نے انہیں ایک بار پھر گرفتار کیا اور سکھر جیل میں رکھا، بینظیر بھٹو کو تین سال بعد 1984 میں رہا کیا گیا۔ تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف بھی کئی دفعہ جیل گئے، پہلی دفعہ اکتوبر 1999 میں حکومت جانے کے بعد نواز شریف کو 425 دن اڈیالہ جیل میں رکھا گیا، 13 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں انہیں پاکستان واپس لوٹنے پر ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے اڈیالہ جیل بھیجا گیا، جہاں انہیں دو ماہ رکھا گیا۔دو ماہ گزارنے کے بعد عدالت نے ان کی سزا معطل کی مگر 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں انہیں دوبارہ گرفتار کرکے پہلے اڈیالہ پھر کوٹ لکھپت جیل بھیجا گیا، جہاں تقریباً 239 دن بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر ان کی سزا کی معطلی کی اور قید سے رہا کیا۔ 18جولائی 2019 کو نیب نے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی درآمد کیس میں گرفتار کیا اور اڈیالہ جیل بھیج دیا، انہوں نے 223 دن جیل میں گزارے اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت منظور ہونے پر رہا ہوئے۔