بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پرویز الٰہی کی46 سالہ سیاسی زندگی میں تیسری گرفتاری

دوگرفتاریاں پیپلزپارٹی کے دور میں ،تیسری اپنے قریبی رشتہ دارکے حکم پرہوئی
1994میں موجودہ وزیراعظم شہبازشریف کیساتھ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رہے
مشرف دورمیں پہلی بار پنجاب کے وزیراعلیٰ بنے، عوامی خدمت میں اپنا نام بنایا
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) سیاست ایک ظالمانہ کھیل ہے جس میں مفادات کا ٹکرائو ہونے پر باپ بیٹے کا دشمن بن جاتا ہے اور انتہائی قربی رشتہ دار بھی دشمنی کی اس حد تک پہنچتا ہے کہ اپنے محسن کو بھی گرفتار کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور جمعرات کو لاہور میں تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی اینٹی کرپشن پنجاب کے ہاتھوں گرفتاری سے ایسا ہی ہوا ،نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی جو چودھری پرویز الٰہی کی ہمشیرہ کے داماد ہیں اور وفاقی وزیر چودھری سالک حسین کے ہم زلف ہیں اور سیاست ایسا خطرناک کھیل ہے کہ اس میں محسن نقوی کو چودھری پرویز الٰہی کو گرفتار کرنا پڑا گوکہ پرویز الٰہی پر اینٹی کرپشن پنجاب نے دو ایسے مقدمات بنائے جن میں ان پر کروڑوں روپے کی مبینہ رشوت لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور عدالت سے ضمانت خارج ہونے کے بعد آج انتہائی ڈرامائی انداز میں پر امن طریقے سے سابق وزیراعلیٰ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ،پرویز الٰہی اپنی رہائش گاہ ظہور پیلس سے نکل کر باہر کہیں جارہے تھے کہ خفیہ اداروں نے اینٹی کرپشن کو پہلے سے ہی اطلاع دے رکھی تھی اور ایک پولیس ناکے پر جب پرویز الٰہی کی گاڑی پہنچی اور انہیں اس گاڑی سے اتار کر اینٹی کرپشن کی گاڑی میں بٹھا دیا گیا ،گرفتاری کے مناظر کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں اینٹی کرپشن کے افسران اورحکام پرویز الٰہی کو دھکے دے رہے ہیں ،پرویز الٰہی جو دو مرتبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ رہے ،پرویز مشرف کے دور حکومت میں پنجاب سال مکمل کئے ،بھرپور ترقیاتی منصوبے شروع کئے ،ریسکیو 1122جیسی سروس شروع کی اور عوامی خدمت میں اپنا نام بنایا ،پرویز الٰہی کے معاملات ن لیگ کے ساتھ دوسری مرتبہ وزارت اعلیٰ کےلئے طے ہوگئے تھے لیکن آخری لمحات میں سابق آرمی چیف جنرل(ر) قمر جاوید کے فون پر عمران خان سے جا ملے جس سے ان کے چودھری شجاعت سے اختلافات پیدا ہوئے اور اسٹیبلشمنٹ سے بھی دوریاں پیدا ہوئیں جن کے نتائج وہ بھگت رہے ہیں حالانکہ عمران خان چودھری پرویز الٰہی کو ایک زمانے میں پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہہ کر مخاطب کرتے تھے اور جب ان کا عمران خان سے اتحاد ہوا تو چودھری شجاعت نے ایک ملاقات میں یہ کہا تھا کہ عمران خان نے معذرت کرتے ہوئے پرویز الٰہی سے کہا ہے کہ میں انہیں پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو نہیں بلکہ میں انہیں پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکٹر کہا تھا میڈیا نے غلط رپورٹ کیا،پرویز الٰہی اپنی46 سالہ سیاسی زندگی میں تیسری مرتبہ جیل گئے ہیں ، دو مرتبہ وہ پیپلزپارٹی کی قیادت کے حکم پر جیل کی ہوا کھا چکے ہیں اور تیسری مرتبہ مسلم لیگ (ن) اور پنجاب میں اپنے قریبی رشتہ دار نگران وزیراعلیٰ کے حکم پر گرفتار ہوئے ہیں ، پرویز الٰہی پہلی مرتبہ 1988میں اس وقت گرفتار ہوئے جب بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت قائم ہوچکی تھی اور انہیں ضلع کونسل گجرات کے ترقیاتی فنڈز کے غلط استعمال میں گرفتار کیا گیا اور وہ دو ہفتے جیل میں رہے اورضمانت پر رہا ہوئے ،دوسری مرتبہ انہیں پیپلزپارٹی کے دوسرے دور حکومت میں 1994میں گرفتار کیا گیا اور اس کے وقت وزیرداخلہ نصیر اللہ بابر مرحوم نے ایف آئی اے کے ذریعے انہیں منی لانٖڈرنگ او بینکوں کو قرض واپس نہ کرنے کے الزامات پر گرفتار کرایا، پرویز الٰہی کے ہمراہ موجودہ وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف ، مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین اور حمزہ شہباز بھی جیل میں رہے ،حمزہ شہباز اس وقت نویں جماعت کے طالب علم تھے اور انہوں نے اپنے امتحانات بھی اڈیالہ جیل سے دیے تھے ، ایک سینئر صحافی حافظ طاہر خلیل نے انہیں کتابیں جیل میں پہنچائیں ، جن دنوں یہ تمام سیاسی شخصیات اڈیالہ جیل میں قید تھیں تو حاجی محمد نواز کھوکھر بھی جیل میں تھے اور ان کےلئے کھانا چودھری تنویر خان ،چودھری شجاعت حسین اور حاجی نواز کھوکھر کے گھر سے آتا تھا ، بعد ازاں ہائیکورٹ سے ضمانتیں منظور ہونے پر انہیں رہائی ملی ، تقریباً چھ ماہ سے زائد عرصے پر اڈیالہ جیل میں پرویز الٰہی کو رہنا پڑا، میاں شہبازشریف جو اس وقت پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف تھے کمر درد کے علاج کےلئے لندن چلے گئے اور پرویز الٰہی نے قائمقام قائد حزب اختلافات کی ذمہ داریاں ادا کیں ، 9 مئی کے واقعات کی پرویز الٰہی نے مذمت کی اور گرفتاری سے چند روز قبل اپنے بیانات میں یہ کہا تھا کہ سیاسی طور پر عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن عمران خان کا جو اینٹی فوج بیانیہ ہے ان کے ساتھ نہیں ہیں ، پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی جو پنجاب میں نگران حکومت قائم ہوتے ہی بیرون ملک چلے گئے تھے اب بھی وہ باہر ہیں ان پر بھی کرپشن کے کئی مقدمات قائم کئے گئے ہیں ۔