بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

دُنیا بھرمیں گرمی کی نئی لہر: اب روز روز ریکارڈ ٹوٹیں گے، ماہرین نے خبردار کردیا

موسمیاتی تبدیلیوں نے دُنیا بھرمیں گرمی کی ایک نئی لہر کو جنم دیا ہے جس میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ دنیا کے اوسط درجۂ حرارت میں ایک ہفتے کے دوران تیسری بارریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ موسم غیر معمولی طور پر گرم ہے اور امکان ہے کہ اس موسم گرما میں یہ ریکارڈ ٹوٹتے رہیں گے۔

بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکی سائنسدانوں نے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد بتایا ہے جمعرات 6 جولائی کو اوسط عالمی درجۂ حرارت 17.23 سینٹی گریڈ رہا، اس سے قبل ہفتے کے آغاز پر پیر کو 17.01 سینٹی گریڈ کا ریکارڈ ٹوٹا جو صرف ایک دن بعد تجاوز کرتے ہوئے 17.18 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

سائنس دانوں کے مطابق درجہ حرارت انسانوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ قدرتی طورپربدلتے موسمی حالات کی موسمی پیٹرن کی وجہ سے ہے جو ’ایل نینو ’ کہلاتا ہے۔

ایل نینو سدرن اوسلیشن، یا ای این ایس او، زمین پر کہیں بھی آب و ہوا کے نظام میں سب سے طاقتور اتارچڑھاؤ ہے جو ہر تین سے سات سال بعد گرم پانی ٹراپیکل بحرالکاہل کی سطح پر آکرحدت کو فضا میں دھکیل دیتا ہے۔

کلائمیٹ سائنس کے سینئر لیکچرر فریڈریک اوٹو کے مطابق موسمیاتی سائنسدان عالمی یومیہ درجہ حرارت کے ریکارڈ کے ٹوٹنے پرحیران نہیں ہیں لیکن یہ تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ، ’یہ ہر اس شخص کیلئے بیداری کی کال ہونی چاہیے جو سوچتا ہے کہ دنیا کو مزید تیل اور گیس کی ضرورت ہے‘۔

رواں ہفتے سے قبل آخری بار یہ ریکارڈ اگست 2016 میں ٹوٹا تھا۔ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ بہت سے معاشرے ابھی تک زیادہ شدید گرمی اور لوگوں اور ماحول پر اسکے اثرات سے ہم آہنگ نہیں ہوئے ۔

درجہ حرارت کی ریڈنگ کلائمیٹ ری اینالائزرنامی ایک آلے سے آتی ہے۔ یونیورسٹی آف مین کے سائنسدان اوسط عالمی درجہ حرارت کا اندازہ لگانے کیلئے سطح، ہوا کے غبارے اور سیٹلائٹ مشاہدات کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر ماڈلنگ کے امتزاج کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ ریڈنگ سرکاری ریکارڈ نہیں ہے، لیکن گہری نظر رکھی جاتی ہے کہ درجہ حرارت میں اتارچڑھاؤ کیسے ہو رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی محکمہ موسمیات نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیئر ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) کا کہنا ہے کہ وہ جزوی طور پر کمپیوٹر سیمولیشن سے آنے والے ریکارڈز کی تصدیق نہیں کرسکتے لیکن تسلیم کرتے ہیں کہ ہم آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے ایک گرم دور میں ہیں۔

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ موسم غیر معمولی طور پر گرم ہے اور امکان ہے کہ اس موسم گرما میں یہ ریکارڈ ٹوٹتے رہیں گے۔

امپیریل کالج لندن میں کلائمیٹ سائنس کے لیکچرر ڈاکٹر پاؤلو سیپی کے مطابق، ’ایل نینو ابھی عروج پر نہیں پہنچا اور شمالی نصف کرہ میں موسم گرما زوروں پر ہے، لہٰذا اگر 2023 میں درجہ حرارت کا ریکارڈ بار بار ٹوٹے تو یہ حیران کن نہیں ہوگا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ عالمی درجہ حرارت ہیٹ ویو کے باعث مزید گرمی اور جنگل کی آگ کے شدید ہونے کا امکان ہے۔ اوسط سے زیادہ گرمی فصلوں کو بھی متاثر کرتی ہے اور جنگل کی آگ کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

یورپی یونین کی آب و ہوا کی نگرانی کرنے والی سروس کوپرنیکس نے بھی جمعرات 6 جولائی کو کہا کہ گذشتہ ماہ اب تک کا ریکارڈ گرم ترین جون تھا۔

واضح رہے کہ دنیا کے مختلف حصوں میں شدید گرمی کا سلسلہ جاری ہے، شمالی افریقہ میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب اور چین کے کچھ حصوں میں 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے ہے۔یورپی ماحولیاتی ایجنسی نے جون میں خبردار کیا تھا کہ جنوبی یورپ میں اس موسم گرما میں 60 سے زیادہ دن ایسے آسکتے ہیں جب حالات انسانوں کے لیے خطرناک ہوں گے۔