بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

کبھی خودک ش ی اں کبھی گھروں سے فرار ہو کر شادیاں، والدین کو آن لائن گیمز سے اور کتنے دکھ اٹھانا ہوں گے؟

پورے ملک میں ان دنوں کراچی سے نوعمر بچیوں کے گھروں سے بھاگ کر شادی کرنے کے حوالے سے والدین میں شدید تشویش پائی جارہی ہے، کراچی کی دعا زہرہ کے حوالے سے اس کے شوہر ظہیر احمد کا کہنا ہے کہ میرا پب جی گیم کے ذریعے دعا زہرہ سے رابطہ ہوا۔
ظہیر احمد نے بتایا کہ میں لاہور کا رہائشی ہوں، پچھلے 3 سال سے ہمارا رابطہ تھا، دعا زہرہ کراچی سے خود آئی اور میرے گھر کے باہر آ کر مجھے میسج کیا،وہ رینٹ کی گاڑی پر آئی تھی۔
آن لائن گیمز کے ذریعے نوعمر بچیوں کے گھر سے بھاگ کرشادی کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ کئی آن لائن گیمز تو نوجوانوں کی جان تک لے چکی ہیں ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر والدین کو آن لائن گیمز سے اور کتنے دکھ اٹھانا ہونگے ۔
کھیل کی اہمیت
انسانی زندگی میں کھیل بہت اہمیت کا حامل ہے، کہتے ہیں جہاں میدان آباد ہوتے ہیں وہاں اسپتال ویران رہتے ہیں کیونکہ کھیل ایک بہترین ورزش ہے جس سے انسان کو مجموعی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ مختلف کھیلوں میں باقاعدگی سے مشغول رہنا انسان کو مختلف دائمی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ کھیل وزن کو قابو کرنے، خون کی گردش کو بہتر بنانے اور تناؤ کی سطح کو قابو کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔
آن لائن گیمز کا رجحان
پاکستان میں جسمانی سرگرمیوں کے بجائے آن لائن گیمز کا رجحان تیزی سے فروغ پارہا ہے، ناصرف نوجوان بلکہ چھوٹے چھوٹے بچے بھی اسمارٹ فونز میں آن لائن گیمز کھیلتے دکھائی دیتے ہیں۔
اکثر گیمز میں کھیلنے والوں کو مشغول رکھنے کیلئے مختلف فرضی انعامات اور رقومات بھی رکھی جاتی ہیں جس کی وجہ سے کھیلنے والوں کی دلچسپی برقرار رہتی ہے۔
پرت ش دد اور جارحانہ گیمز
آج کے تیز رفتار دور میں والدین کیلئے اپنے بچوں کیلئے وقت نکالنا مشکل ترین امر ہے ، اسی لئے والدین اپنے بچوں کو اسمارٹ فون دیکر ایسا سمجھتے ہیں کہ شائد انہوں نے بچوں کو مصروف کرکے اپنے لئے آسانی پیدا کرلی ہے تاہم حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔
اکثر والدین سے بات سے خبر ہوتے ہیں کہ ان کے بچے اسمارٹ فون پر کن سرگرمیوں میں مصروف ہیں جس کا نتیجہ اکثر ناخوشگوار نکلتا ہے۔
بچے وقت گزاری کیلئے اکثر ایسی گیمز کا انتخاب کرلیتے ہیں جس سے ان کی ذہنی نشونما پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بعض کیسز میں تو بچے مہلک ذہنی امراض کا شکار بھی ہوجاتے ہیں ۔
معاشرے میں بگاڑ
آن لائن گیمز نے جہاں انسانوں کو کسرت سے دور کردیا ہے وہیں کئی ذہنی عوارض کو بھی جنم دیا ہے۔ اگر آپ کو یاد ہو تو کچھ عرصہ قبل بلیو وہیل نامی ایک آن لائن گیم کی وجہ سے دنیا بھر میں کئی نوجوانوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ ایسی ہی ایک اور گیم پب جی ہے یہاں کئی لوگ ملکر ایک ساتھ کھیل سکتے ہیں اور آپس میں بات چیت بھی کرسکتے ہیں۔
حال ہی میں کراچی سے لاہور جاکر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرہ اور ظہیر احمد بھی پب جی کے ذریعے ہی ایک دوسرے سے متعارف ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ان دنوں لوڈو پر بھی آن لائن دوستیاں پروان چڑھنے کی اطلاعات ہیں جبکہ اس کے علاوہ بھی کئی گیمز میں لوگوں کو آپس میں بات چیت کیلئے آپشن دیا جاتا ہے۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ یوٹیوب پر لوڈو گیم ڈاؤن لوڈ کرنے کے حوالے سے اشتہار میں باقاعدہ لڑکیوں سے بات کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔
والدین کیلئے پریشانی
پرت ش دد گیمز کی وجہ سے اکثر بچوں کا رویہ انتہائی تلخ اور جارحانہ بھی ہوجاتا ہے اور بعض کیسز میں بچے ان گیمز کو ہی حقیقت مان کر انتہائی قدم اٹھانے سے بھی نہیں چوکتے جیسا کہ بلیو وہیل میں دیکھا جاچکا ہے جبکہ اکثر اوقات بچے آن لائن بات چیت کے ذریعے اپنے گھروں سے فرار یا موقع پر ستوں کے ہاتھ لگ جاتے ہیں جس سے والدین کو سوائے دکھ سے اور کچھ نہیں ملتا۔
اس لئے والدین کیلئے ضروری ہے کہ اپنے بچوں کیلئے وقت نکالیں، ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور ان کے اسمارٹ فونز بھی چیک کریں تاکہ آپ کسی سنگین نقصان سے بچ سکیں۔