بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بجلی کی قیمتو ں میں ہوشرباءاضافہ،نگران حکومت کےلئے خطرے کی گھنٹیاں بج چکیں

اسلام آباد(تجزیاتی رپورٹ :اصغر چوہدری) رواں مالی سال کے پہلے ہی مہینے میں بجلی کی قیمتو ں میں ہوشرباءاضافے نے ملک کے طول و عرض میں پوری قوم کو ہیجانی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے ،بجلی بلوں کی وجہ سے متعدد انسانی جانیں بھی ضائع ہو چکی ہیں اور نگران حکومت کے لیئے خطرے کی گھنٹیاں بھی بج چکیں ،ملک بھر میں ایک جانب بجلی صارفین سراپا احتجاج ہیں تو دوسری جانب نگران وزیر اعظم بھی اپنی کابینہ کے ساتھ سر جوڑے بیٹھے کہ اس صورتحال سے کس طرح نکلا جائے ،تاہم بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے تو ایک متوسط گھر جس کا بجلی کا خرچہ لگ بھگ 250یونٹ ماہانہ ہے تو نئے سلیپ کے مطابق اسے27روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کی قیمت دینی پڑیگی جوکہ تقریبا 7ہزار روپے ہے ڈھائی سو یونٹ کے بل پر الیکٹرک سٹی ڈیوٹی، سیلز ٹیکس ٹی وی ایل فیس ملا کر ٹیکسز اور ڈیوٹیز 13 فیصد سے زائد ہیں جنکی قیمت تقریبا پانچ ہزار روپے بنتی ہے اس طرح250یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارف کا بل12ہزار روپے کے لگ بھگ آئے گا ۔نیپرا نے بجلی یونٹ میں 4 روپے 96 پیسے کا بنیادی اضافہ کیا جس کے بعد ملک بھر کے صارفین کا بجلی کا بل بڑھ گیا۔100 یونٹ تک کے صارفین کا پہلے فی یونٹ 13روپے 78 پیسے کا تھا، اب 16 روپے 48 پیسے کا ہے، یعنی 3 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔200 یونٹ تک فی یونٹ پہلے 18روپے 95 پیسے کا تھا اور اب 22روپے 95 پیسے کا ہے، مطلب 4 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔300 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کا پہلے فی یونٹ 22 روپے 14 پیسے کا تھا ، اب27 روپے 14 پیسے کا ہے ، یعنی 5 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔اسی طرح 400 یونٹ تک فی یونٹ 25 روپے 80 پیسے کا تھا ، اب 32 روپے 30 پیسے کا ہے، یعنی ساڑھے 6 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔500 یونٹ تک پہلے فی یونٹ 27 روپے 74 پیسے کا تھا اور اب 35 روپے 24 پیسے کا ہے۔ مطلب ساڑھے 7 روپے فی یونٹ کا اضافہ ہوا ہے۔دوسری جانب بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوا، اس لیے اگست کے بلوں میں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے نام پر پچھلے مہینے کے بل کا اضافہ رواں ماہ میں ہوا اور رواں ماہ کی بجلی کے یونٹ پر بھی رقم بڑھ گئی یوں بلوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔جن صارفین کو ماضی کی حکومتوں نے ریلیف دیا ان سے پچھلے مہینوں کی رقم لینے کیلئے ڈیفرڈ ایف سی اے حاصل کیاجاتا ہے۔ اس ماہ کے بل میں مئی کے ڈیفرڈ ایف سی اے کی مد میں 74پیسے اور جون کے ہر یونٹ کی مد میں 33 پیسے لیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ پاور سیکٹر کا گردشی قرض اتارنے کیلئے بھی پیسے بجلی صارفین سے لیے جا رہے ہیں۔پاور ہولڈنگ لمیٹڈ سرچارجز کے نام سے ہر گھریلو صارف سے فی یونٹ 43 پیسے جبکہ کمرشل صارفین سے 3 روپے 82 پیسے وصول کیے جاتے ہیں۔پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق بجلی صارفین کو ریلیف دینے میں سب سے بڑی رکارٹ آئی ایم ایف کے ساتھ معائدہ ہے اس لیئے موجودہ حکومت کے لیئے ممکن ہی نہیں ے کہ وہ بجلی صارفین کے بلز یا ٹیکسز معاف کر سکے یا کم کر سکے ،حکومت کے پاس صرف بجلی صارفین کو اقساط کی سہولت دینے کا اختیار ہے جس کے لیئے مختلف تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو یہ سہولت دینے کے احکامات ماتحت عملے کو دہیے جا چکے ہیں ، تاہم عوامی سطح پر اسے معاشی ایشو کے بجائے ایک سیاسی ایشو کے طور پر ہینڈل کیا جا رہا ہے جسکی وجہ سے عوامی احتجاج میں شدت پیدا ہو رہی ہے ،شدید عوامی ردعمل کے خدشات کے باعث آئیسکو اور پیسکو نے مختلف سرکلز میں اپنے دفاتر /تنصیبات اور ملازمین کے تحفظ کے لیئے پولیس سے سیکیورٹی کی ڈیمانڈ بھی کی ہے ۔