اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصل واؤڈا نااہلی کیس کی سماعت کرتے ہوئے 9 مارچ کو فیصل واؤڈا کی خالی نشست پر انتخابات روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن منتخب نمائندوں کو تاحیات نااہل قرار دے سکتا ہے یا نہیں اس پر وضاحت ضروری ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن جوڈیشل اختیارات کس حد تک استعمال کر سکتا ہے، اس کا فیصلہ ضروری ہے، یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے۔
عدالت نے کہا کہ اس کیس میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو دیکھنا ہو گا، 9 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کا نتیجہ عدالتی فیصلے سے مشروط ہو گا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں فیصل واؤڈا کے وکیل وسیم سجاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فیصل واؤڈا کو تاحیات نااہل قرار دینا الیکشن کمیشن کے اختیارات سے تجاوز تھا، الیکشن کمیشن کورٹ آف لاء نہیں کہ کسی کو تاحیات نااہل قرار دے۔
انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ تاحیات نا اہلی کا اختیار ہائی کورٹ یا الیکشن ٹریبونل استعمال کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصل واؤڈا کی دہری شہریت کی چھان بین کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا نااہلی کا فیصلہ دہری شہریت سے متعلق ہے، عدالتی فیصلوں میں قرار دیا جا چکا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر کی دہری شہریت کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں، آپ کا نکتہ یہ نہیں کہ الیکشن کمیشن نے ٹھیک فیصلہ دیا یا غلط، آپ بس یہ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کسی کو تاحیات نا اہل قرار نہیں دے سکتا۔
فیصل واؤڈا کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ تاحیات نا اہلی سیاستدان کے لیے سزائے موت ہے۔