facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

فضل الرحمان کا اگلے 48گھنٹوں میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اگلے 48گھنٹوں میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سیکرٹری قومی اسمبلی کے حوالے کردی جائے گی ،ہمارے پاس کامیابی کیلئے نمبرز پورے ہیں ،حکومتی اتحادیوں پر نہیں ،ہمارا انفرادی شخصیات پر انحصار ہے ،مجھ سے اسٹیبلمشنٹ کا کوئی رابطہ نہیں ،امپائر بضائر نیوٹرل ہیں ہمیں ان سے کوئی مدد بھی نہیں لینی۔
وہ بدھ کو اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مجھ سے کوئی رابطہ نہیں ،اگر ن لیگ یا پیپلزپارٹی میں سے کسی کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہے یا نہیں یہ میرے علم میں نہیں تاہم انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ سے کسی نے انفرادی پور پر رابطہ کیا تو ادارے نے اس کا نوٹس لیا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا موجودہ حکومت کو گرانے پر اتفاق ہے جبکہ حکومت گرانے کے بعد نئی حکومت کے قیام اورنئے وزیراعظم سے متعلق ابھی کوئی بات چیت نہیں چل رہی ،جب وہ مرحلہ آئے گا تو اس پر بھی فیصلہ کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری تمام تر توجہ اس بات پر ہے کہ عمران خان سے جان چھڑائی جائے باقی ساری باتیں بعد کی ہیں ۔مولانا نے دلچسپ جملہ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمارا فوکس ہے کہ خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے’۔انہوں نے متعدد سوالات کے جواب میں کہا کہ ہم عدم اعتماد سے پہلے کسی داخلی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہتے،اگلے 48 گھنٹوں میں تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی،اپوزیشن جماعتیں حکومت کی اتحادیوں پر انحصار نہیں کر رہی،ہمارا انحصار انفرادی شخصیات پر ہے۔مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس تحریک کی کامیابی کے لیے نمبرز پورے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امپائر بظاہر نیوٹرل نظر آ رہے ہیں،ہم نے ایمپائر سے کوئی سپورٹ نہیں لینی،ہم نے ایمپائر سے حکومت کی سپورٹ ختم کرانا تھی،اب سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر اعتماد کر رہی ہیں،کیونکہ اب اپوزیشن جماعتوں کی ضرورت پوری ہو گئی ہے اور اس وجہ سے ہمیں عدم اعتماد کی تحریک کی سو فیصد کامیابی کا یقین ہے تاہم انہوں نے کہا کہ پھر بھی ہم حکومتی اتحادیوں سے بھی جماعتیں رابطے میں ہیں۔