بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

آئی ایم ایف نے پیٹرول پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا

عالمی مالیاتی فنڈ نے پیٹرول پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا۔ جب کہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز کردیا۔ پیٹرولیم ڈویژن نے گیس کی فراہمی کی ترجیحات پر نظر ثانی کردی۔

آئی ایم ایف نے پیٹرول پر اٹھارہ فیصد سیلز ٹیکس لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پیٹرول پر 60 روپے لیوی کے ساتھ سیلز ٹیکس لگائے۔

عالمی مالیاتی فنڈ نے حکومت سے ٹیکس آمدنی بڑھانے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پیٹرول سمیت تمام اشیا پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کی جائے۔

دوسری طرف پیٹرولیم ڈویژن نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق گیس کی فراہمی کی ترجیحات پر نظر ثانی کرتے ہوئے کیپٹو پاور پلانٹس کو ترجیحی شعبوں کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن کے ترجمان نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ اس فیصلے سے حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں بیان کردہ اقدامات پر عمل درآمد کا آغاز ہوا ہے۔

ابتدائی مرحلے کے طور پر ڈویژن نے کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے ٹیرف کو 1100 روپے سے بڑھا کر 2750 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردیا ہے۔

مزید برآں، حکومت نے کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی کو ترجیح دی ہے، اور آئندہ گیس ٹیرف میں ترمیم میں مزید ٹیرف کا جائزہ لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔

یاد رہے کہ ”پاکستان، آئی ایم ایف 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی انتظامات کے دوسرے اور آخری جائزے پر عملے کی سطح کے معاہدے تک پہنچ گیا“ کے عنوان سے جاری ہونے والے ایک بیان میں توانائی کے شعبے کی افادیت کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ، جس میں بجلی کی ترسیل اور تقسیم کو بہتر بنانے، بجلی کی طلب کو بجلی گرڈ میں ضم کرنے، ڈسٹری بیوشن کمپنی کی گورننس اور مینجمنٹ کو بڑھانے جیسے لاگت میں کمی لانے والی اصلاحات کو تیز کرنا شامل ہے، اور چوری کے خلاف موثر اقدامات پر عمل درآمد شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اس وقت ایس ایس جی سی کے تقریبا 800 کنکشن کیپٹو پاور پلانٹس سے ہیں جن کی مجموعی گیس کی کھپت 180 سے 200 ایم ایم سی ایف ڈی کے درمیان ہے۔ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) سسٹم سے تقریبا 369 کنکشن منسلک ہیں جو 200 سے 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس استعمال کرتے ہیں۔

صوبوں کے درمیان گیس کے نرخوں میں فرق کا بھی پیٹرولیم ڈویژن نے جائزہ لیا ہے، خیبر پختونخوا میں ابتدائی طور پر نرخ 2600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تھے، جو پنجاب میں آر ایل این جی بلینڈنگ کے بعد تقریبا 3700 سے 3800 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک بڑھ گئے ہیں۔

سندھ میں ایس ایس جی سی 40 فیصد آر ایل این جی کیپٹو اور 20 فیصد آر ایل این جی عام صنعت کے لیے ملا رہی ہے جس پر صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ یہ ناقابل برداشت ہے۔