بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

ججز کا خط: اسلام آباد، سندھ، لاہور اور خیبرپختونخوا ہائیکورٹ بار کا چیف جسٹس سے کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے پر وکلاء تنظیموں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ بار، سندھ ہائیکورٹ بار، لاہور ہائیکورٹ بار اور خیبرپختونخوا ہائیکورٹ بار کی جانب سے خط پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان سے انکوائری اورملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کوخط ارسال کردیا، خط میں ججز کے ساتھ پیش آئے واقعات کا ذکر کیا اور کہا گیا کہ جج کے خلاف ریفرنس دائر کرکے استعفیٰ دینے پر دباؤ ڈالا گیا، ایک جج سرکاری گھر میں شفٹ ہوئے تو وہاں کیمرے نصب تھے، کیمرے سے آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کسی جگہ ٹرانسمٹ کی جارہی تھی، جج اور فیملی کی پرائیوٹ ویڈیو اور یو ایس بی ریکور ہوئی، 12 فروری کو 5 ججز نے فل کورٹ میٹنگ بلانے کے لیے خط لکھا تھا جس کے بعد 6 ججز کا عدلیہ میں اداروں کی مبینہ مداخلت پر جوڈیشل کنونشن بلانے کا مطالبہ کیا۔

اسلام آباد بار
اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ہوا جس دوران بار ایسوسی ایشن نے عدلیہ کی آزادی و خود مختاری کے منافی اقدامات اور مداخلت پر لکھے گئے خط پر تشویش کا اظہار کیا۔

اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کو آئین کا بنیادی وصف سمجھتے ہوئے اس پر مکمل یقین رکھتے ہیں، نظام عدل و انصاف پر عوام کا اعتماد عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری سے وابستہ ہے۔

اعلامیے کے مطابق عدلیہ کی آزادی پر حرف آنا نظام عدل، انصاف اور معاشرے کیلئے شدید نقصان دہ ہے، آئین و قانون کی عملداری، عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کے اصولوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اعلامیے میں چیف جسٹس پاکستان سے انکوائری اورملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کی خاطر تحریک بھی چلانا پڑی توگریز نہیں کریں گے، آزاد اور خود مختار عدلیہ کے آئینی اصول کی پاسداری کرتے ججز کے پیشہ ورانہ امور کی آزادانہ ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ کسی بھی ادارے کی دوسرے ادارے میں مداخلت کی پرزور مذمت کرتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ملک میں قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اور آزاد خود مختار عدلیہ پریقین رکھتی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ بار
لاہورہائیکورٹ نے خط لکھنے والے ججز کو خراج تحسین پیش کیا۔ لاہورہائیکورٹ بار کے اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان سے توقع ہے کہ وہ ججوں کے تحفظ کے لیے کام کریں گے، لاہورہائیکورٹ بارعدلیہ کی آزادی کے لیے وکلاء کا قومی کنونشن منعقد کریں گے۔

سندھ ہائیکورٹ بار
سندھ ہائیکورٹ بار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر تحقیقات کے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کردیا۔

سندھ ہائیکورٹ بار نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے عدالتی معاملات میں مداخلت پر تشویش کا اظہارکیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اداروں کے مداخلت عدلیہ کی غیر جانبداری اور عدالتی نظام پر ضرب لگانے کے مترادف ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا مداخلت کا بے نقاب کرنا قابل تعریف عمل ہے۔

خیبرپختونخوا بار
خیبرپختونخوا بار کونسل نے ججز کے خط پر تشویش کا اظہار کیا، بیان میں کہا گیا کہ ججز کے خط میں اداروں کی مبینہ مداخلت پرتحفظات اور تشویش کا اظہارکرتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط تشویشناک عمل ہے،ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے تحفظ کے لیے کردار ادا کریں گے۔