بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

نواز شریف مذاکرات کیلئے تیار، عمران خان کو اللہ ہی سمجھائے، راناثناءاللہ

مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ قائد مسلم لیگ نواز شریف ملک کی خاطر کل بھی تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے مذاکرات کے لیے آمادہ تھے اور آج بھی ہیں، انہوں نے اپنے عمل سے اس کا ثبوت دیا ہے۔
وی نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے عمران خان سے اس وقت بھی بات کی جب 2014 میں انہوں نے 126 دن کا دھرنا دیا ہوا تھا اور پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گرد حملہ ہوا تھا۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے عمران خان کو فون کیا تھا کہ آئیں ملک کے لیے بیٹھیں حالانکہ اس سے گزشتہ رات وہ نواز شریف کو گالیاں دے رہا تھا مگر نواز شریف نے اپنے عمل سے ظاہر کیا کہ وہ ملک کی خاطر بات کرنا چاہتا تھا اور ہے۔‘
رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ نوازشریف کا دورہ چین نجی دورہ ہے، جہاں وہ کمیونسٹ پارٹی کی دعوت پر گئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس دوران کوئی سرکاری مصروفیات نہیں رکھی ہیں، ن لیگ کو سیاسی اور تنظیمی طور پر ازسر نو اپنا جائزہ لینا چاہیے، نواز شریف اس حوالے سے منصوبہ سازی کر رہے ہیں اور جلد اس ضمن میں مشاورت کریں گے۔
سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے مطابق نواز شریف ادروں کے چیف صاحبان کی مدت ملازمت میں ایکسٹینشن کے حق میں نہیں، جنرل باجوہ اتنے بڑے عہدے پر فائز رہے ہیں، انہیں جیب سے قرآن نکال کر قسمیں نہیں اٹھانی چاہیے تھیں، تاہم ان کی بات یہ درست ہے کہ انہوں نے نواز شریف کو لندن نہیں بجھوایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو علاج کی غرض سے عمران خان اور ان کی کابینہ نے لندن بھجوایا تھا ،عمران خان نے اپنا ڈاکٹر بھیجا کہ جاؤ جا کر تصدیق کر کے آؤ کہ نواز شریف بیمار ہے یا نہیں، پھر تمام میڈیکل رپورٹس بھی دیکھی گئیں۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہر سطح پر وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کو 100 فیصد سپورٹ کر رہے ہیں، تاہم وہ پارٹی کو سیاسی اور تںظیمی طور پر ازسر نو استوار کرنے کے خواہاں ہیں، اس ضمن میں وہ منصوبہ سازی کر رہے ہیں اور جلد مشاورت کا عمل شروع کریں گے۔نواز شریف پارٹی صدر بننا چاہتے ہیں تو وہ بن سکتے ہیں، جہاں جہاں پارٹی کو ضرورت پڑے گی وہاں نئے لوگوں کو سامنے لائیں گے۔
رانا ثناءاللہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان سمجھنے والی چیز نہیں، انہیں اللہ ہی سمجھائے گا، عمران خان کی اپنی عوامی پذیرائی زیرو ہے لیکن انہیں بس مزاحمت اور مظلومیت کا ووٹ ملا ہے، لیکن عمران خان کی وہ مزاحمت نہیں جو ان کی جماعت کی رہی ہے، انہوں نے نواز شریف کو ملک میں مزاحمت کی سیاست کا اصل ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے 32 سال مزاحمت کی سیاست کی ہے۔ میں نے ایک لمحہ کے لیے بھی نواز شریف کو مزاحمتی بیانیے سے پیچھیے ہٹتے نہیں دیکھا ،اس بیانیے کی وجہ سے نواز شریف کا کاروبار تباہ ہوا، حکومتیں گئیں، جلاوطنی کاٹی، جیلیں کاٹیں۔۔۔عمران خان کے بیانیے سے سیاسی طور پر نمٹیں گے، وہ اس بیانیے میں غلط ہیں۔
لیگی رہنما رانا ثناءاللہ کا موقف تھا کہ عمران خان کی وہ مزاحمت نہیں ہے جو ان کی جماعت کی تھی۔ ’ہمارا اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ تھا کہ ادارے کاروبار حکومت میں مداخلت نہ کریں مگر عمران خان کا مزاحمتی بیانیہ ہے کہ ادارے ملکی سیاست میں حصہ لیں ۔اسٹیبلشمنٹ کو سیاست سے دور کرنا ہے تو سیاسی جماعتوں کو آپس میں ملنا ہوگا۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ کا موقف تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں جو 14 لوگ مارے گئے وہ طاہر القادری نے مارے تھے، سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی پروفیشنل غلطی بھی تھی۔ ’طاہر القادری نے یہ کام بڑی محنت سے کروایا اس نے وہاں بندے اکھٹے کیے اور وہاں اس طرح کا ماحول پیدا کیا جس کے نتجے میں یہ سب کچھ ہوا۔
پارٹی رہنما جاوید لطیف کی جانب سے وفاقی وزیر رانا تنویر پر 90 کروڑ روپے دے کر نشستیں لینے کے الزام پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ کا موقف تھا کہ رانا تنویر کسی کو 90 روپے نہ دے، 90 کروڑ کیا رانا تنویر کے گھر پر رکھے ہوئے تھے، اتنی بڑی رقم کا اگر لین دین ہوا تو اسکی کوئی ویڈیو ہی نہیں بنی،کوئی بنک ٹرانزیکشن نہیں ہوئی۔میاں جاوید لطیف نے ایسی بات کی ہے جس کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا، ہم کوشش کر کے انہیں سمجھائیں گے کہ ایسا نہ کریں، انہیں بلالیں گے، مباحثہ کریں گے اور کہیں گے کہ ہمیں قائل کریں یا ہماری بات مان جائیں۔
رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ میاں جاوید لطیف کی ان سے بات ضرور ہوئی تھی لیکن انہوں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ ’میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ انہیں ٹارگٹ کر کے ہروایا گیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ میاں جاوید لطیف پارٹی صدر کو بھی اس معاملے میں ملوث کر رہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را پاکستان میں قتل اور دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے، جس کی متعلقہ رپورٹس وہ خود بھی دیکھ چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی بھاری معاوضے پر پاکستان میں دہشت گردی کا مرتکب ہوتی رہی ہے۔