بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

وفاقی وزیر اطلاعات سے بنگلہ دیشی صحافیوں کے وفد کی ملاقات ،پاکستان میں آزادی اظہار رائے سمیت مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال

اسلام آباد(ممتازنیوز)وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ سے پاکستان کے دورہ پر آئے بنگلہ دیشی صحافیوں کے وفد نے ملاقات کی،ملاقات میں پاکستان میں آزادی اظہار رائے، حکومت کے معاشی اقدامات سمیت مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال گیاگیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے بنگلہ دیشی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت کی پوری توجہ معاشی استحکام پر مرکوز ہے موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد معاشی اشاریئے مثبت ہو رہے ہیں، عالمی جریدے بھی پاکستانی معیشت میں بہتری کی پیشنگوئی کر رہے ہیں،حکومت پاکستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بھی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

عطاءاللہ تارڑ نے کہاکہ یہ منصوبے نہ صرف معیشت کو فروغ دیں گے بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی جس کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے پرعزم ہیں، پاکستان میں ٹیکس نظام کو بہتر کیا جا رہا ہے، اس ضمن میں ایف بی آر میں ٹیکس اصلاحات لائی جا رہی ہیں، حکومت پاکستان آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہے، صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے پرعزم ہیں۔ سوشل میڈیا کے غلط استعمال اور جعلی خبروں کے پھیلاﺅ کے لئے عالمی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ بنگلہ دیشی صحافیوں کے مشکور ہیں کہ وہ پاکستان پر آئے اور حکومت کے معاشی اقدامات کے بارے میں جاننے میں دلچسپی لی،بنگلہ دیشی صحافیوں کے وفد نے پاکستان میں میزبانی اور تعاون کی فراہمی پر حکومت پاکستان، وزارت اطلاعات اور صحافتی اداروں کا شکریہ ادا کیا

بنگلہ دیشی وفد نے کہاکہ پاکستان کا دورہ کر کے بہت اچھا لگا، اس طرح کے دوروں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ حاصل ہوگا،بنگلہ دیشی صحافیوں کے وفد میں اقتدار احمد، مکرم حسین، ریاض احمد، شیخ ساجد، محمد عبدالودود، جبون احمد سارکار، قمر الزمان اور معین الحق شامل تھے۔اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ عنبرین جان اور وزارت اطلاعات کے دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے