اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ شنگھائی تنظیم پر منظم طریقے سے کھیل کھیلا جا رہا ہے، پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا کہ دہشت گردوں کو چھوڑ کر انہیں اپنے احتجاج میں بلایا جائے، کے پی ہاؤس میں اسلحہ، دہشت گرد اور افغانی دیکھے گئے، پاکستانی قوم کو علی امین گنڈا پور کی واپسی کے ڈرامے کا بتانا ہوگا، چوہے بلی کا کھیل پاکستان کو برباد کردے گا، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی طرح علی امین گنڈاپور کو بچانے والے بھی طاقتور ہیں، جب بھی ملکی معیشت آگے بڑھتی ہے تو کوئی نہ کوئی فسادی یا انقلاب آ جاتا ہے۔
ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ن لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ بدقسمتی ہے نہ پالیسی ساز اور نہ ملکی سلامتی کے ادارے اس پر بول رہے ہیں کہ ملک میں سلامتی سے کھیلے جانے والا کھیل کس انجام تک پہنچایا جارہا ہے، انقلاب جہاد کے نام پر عدلیہ کی آزادی پر احتجاج پر کوئی پوچھنے والا ہے 2014 میں کون سا جہاد تھا جو دھرنا دیا۔
جاوید لطیف نے تحریک انصاف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تنظیم پر منظم طریقے سے کھیل کھیلا جا رہا ہے، نوازشریف کو 3 بار بندوق کی نوک اور ایک بار جوڈیشل مارشل لا سے ہٹایا گیا، ہم نے کبھی اپنے احتجاج میں بھارتی وزیر خارجہ، امریکا ،اسرائیل اور آج کے لوگوں کی طرز پر آئی ایم ایف کو خط نہیں لکھے، کبھی یہ ڈیمانڈ نہ کی ایک صوبہ کی حکومت کو وفاق کے بغیر افغانستان سے رابطہ کی آزادی ہونی چاہئیے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید کہا کہ اداروں میں کس طرح بلوا کیاجاتا ہے پہلے کبھی کہ دیکھا ایک صوبہ کی جماعت کی حکومت ہو تو سرکاری وسائل سےسوشل میڈیا پر بیانیہ بنائیں، پہلے کبھی نہ دیکھا گیا دہشت گردوں کو چھوڑکر اپنے احتجاج میں انہیں ہی بلایا، اقتدار چلا گیا پاکستان رہے یا نہ رہے معاشرہ برباد ہوتا ہو جائے اس پر پابندیاں لگ جائیں کیا ملکی پالیسی ساز اس پر بولیں گے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کون ہے جو بانی پی ٹی آئی کو بچا رہا ہے آٹھ ماہ ہوگئے ہیں وہی روش وہی طریقہ کار علی امین گنڈا پور نے لے لیا وہ ذہن سازی شروع کردی، دہشت گردی کے پی میں عام ہے مگر کے پی صوبہ کے وسائل سے گیس ہتھیار فورسز پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں سمیت افغانی لائے جارہے تو کوئی پوچھنے والا نہیں، وزیر اعلی کو اختیار دیا ہے کہ وہ پاکستان پر حملہ آور رہے، ذہن سازی کرے تو بلوچستان میں ٹی ٹی پی جو کررہی کیا وہ کے پی حکومت نہیں کررہی۔
جاوید لطیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو غدار کہتے اگر وہ ملک دشمن ہیں تو وہی فعل کرنے والی کے پی حکومت خان کی ہدایت پر وہ کررہی تو کیوں ہاتھ نہیں ڈالا جا سکتا، کیا آج سن رہے ہیں جو بلوائی تھے جو کانسٹیبل اسلام آباد شہید کیا اسی ماڈل ٹاؤن واقعہ پولیس کے ہاتھوں ہوا تو اس کا مقدمہ نوازشریف پر ہوا تھا، بلوائی کہتے جوبانی کہے گا تو وہی کریں اگر بات کرنی ہے تو اس سے کریں۔
ن لیگی رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ اب کھلواڑ نہیں چل سکتا پی ٹی آئی کا بندہ ہو تو ریمانڈ میں عدالت سے ڈسچارج ہوجاتا ہم چھ چھ سالوں سے انہی مقدمات کا سامنا کررہے ہمیں تو تاریخ پر تاریخ مل رہی ہے، اگر خان کی طرح علی امین گنڈا پور کو بچانے والے طاقتور ہیں چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا تو قوم کو بتا دیں کہ پی ٹی آئی کے لیے ادارے کچھ رویہ اور عام جماعتوں کےلئے قانون کچھ اور ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا کوئی ورکر بھارت کے وزیر خارجہ کی تعریف کردے تو اسے احتجاج سے خطاب کرنے سے پہلے جو حشر ہوگا وہ سب جانتے ہیں، الطاف حسین نے تو باتیں کی تھیں اسے عبرت کا نشان بنا دیا گیا، اس کو لانچ کرنے والوں سے پوچھنا ہے وہ کہہ رہے ہوں گے کسی کی ہدایت پرلانچ کیا جن کی ہدایت تھی وہ اپنے عمل سے ثابت کررہا ہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ پاکستان کے اندر ستتر سالوں میں اتنا رس نہیں رہ گیا کوئی نیا تجربہ کرنے کے متحمل ہوں، کیا اداروں کے متعلق کوئی ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوجائے تو آوازیں سوشل میڈیا سے کیا آتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ارشد شریف شہید ہوجائے تو کیا مہم سوشل میڈیا سے لانچ ہوتی ہے، کے پی وزیر اعلی اغواء کی خبروں پر سوشل میڈیا پر کیا شور مچا سلامتی اداروں کے لوگ ہمیں جواب دیں، اگر کوئی کے پی وزیر اعلی کو پکڑنے گیا تو کیوں نہیں گیا، اگر بار بار وہ مہمان بنتا ہے تو کس کا بنتا ہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ حسن علی کہتا ہے سچ ابھی نہیں بول سکتا سچ کا وقت نہیں، چوہے بلی کا کھیل پاکستان کو برباد کردے گا لیکن مجھے پاکستان کی فکر ہے، ہر روز معاشی بربادی پر آگے بڑھ رہے ہیں جب بھی آگے بڑھتے تو کوئی نہ کوئی فسادی یا انقلاب آ جاتا ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ ترمیم یا کسی کو چھڑوانے کے لئے افغانیوں کی مدد حاصل کرتے ہیں، فارن فنڈنگ پر اگر اسے کٹہرے میں لایا جاتا تو وہ پیسہ ملی بربادی پر خرچ نہ ہوتا، جو آپریشن افغانستان میں کررہے ہیں خدانخواستہ وہی آپریشن کے پی میں نہ کرنا پڑ جائے، الطاف حسین کی سرپرستی کرتے کرتے اور گراتے گراتے کیا وہی تاریخ ملک میں خان کو لانے یا گرانے کی دہرائی جا رہی ہے۔
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ ہمیں بتایا جائے علی امین گنڈا پور کو کے پی تک کیسے لایا گیا، آٹھ ماہ میں اربوں روپے کے پی کا پیسہ دہشت گردی پر خرچ کردیاگیا، کے پی ہاؤس میں اسلحہ دہشت گرد افغانی دیکھے گئے ایجنسیاں یا ادارے نہیں بول رہے لیکن ہم خاموش نہیں رہیں گے، پاکستانی قوم کو گنڈا پور واپسی کا ڈرامہ بتانا ہوگا۔