بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

نیشنل ایکشن پلان کامیاب ہو تو گڈ اور بیڈ طالبان کی بحث چھیڑی گئی، عطا تارڑ

اسلام آباد:وفاقی وزیرِاطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے سینیٹ کے اجلاس میں کہا ہے کہ صوبوں میں امن و امان کے معاملات 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں کو منتقل ہوچکے ہیں۔ وفاقی حکومت نے دہشت گردی اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کو ایک فورم پر اکٹھا کیا۔
وفاقی وزیرِاطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ سرحدوں پر اسمگلنگ، دہشت گردی، بڑے گروہوں جیسے معاملات کے حل کے لیے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا۔
اے پی ایس پر حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کی بنیاد رکھی گئی۔ اے پی ایس حملے میں بچوں کو شہید کیا گیا۔ اس کے بعد پوری قوم ایک پیج پر تھی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے باوجود امن و امان کے گھمبیر مسائل پر قومی پالیسی بنانے پر مل بیٹھ کر بات کی گئی۔ نیشنل ایکشن پلان کی میٹنگز میں وزیراعظم خود کئی مرتبہ کراچی گئے۔ نیشنل ایکشن پلان میں علمائے کرام اور میڈیا کو اکٹھا کیا گیا، نفرت انگیز تقاریر پر پابندی عائد کی گئی۔ علمائے کرام نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کامیابی سے ہم کنار ہوا اور دہشت گردی ختم ہوئی مگر پھر کچھ لوگوں نے گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بحث شروع کی اور انہیں واپس لاکر بسایا گیا۔آج ہم پھر لاشیں اٹھا رہے ہیں۔ دہشت گرد بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حملے کر رہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور 24 گھنٹے میں سے 16 گھنٹے سیاسی سرگرمیوں پر صرف کرتے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں سی ٹی ڈی کس نے قائم کرنی ہے۔ لاہور اور اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبے کیوں کامیاب ہوئے۔ یہاں سی ٹی ڈی اور فارنزک لیب کامیابی سے کام کر رہی ہیں۔ کوئٹہ اور پشاور میں سی ٹی ڈی اور سیف سٹی پر کسی نے کیوں توجہ نہیں دی؟