یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو سمیت دیگر کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یونین کے رکن ممالک عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کے دو اعلیٰ عہدیداروں اور حماس کے کمانڈر کے خلاف جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری پر اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں کرسکتے ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی تمام ریاستیں روم اسٹیٹیوٹ کہلائے جانے والے عالمی عدالت کے کنونشن میں دستخط کر چکی ہیں اور متعدد رکن ریاستیں کہہ چکی ہیں ضرورت پڑنے پر وہ عمل درآمد کریں گی۔
رکن ملک ہنگری کے وزیراعظم ویکٹور اوربین نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو ملک کے دورے کی دعوت دے دی اور انہیں کسی قسم کے خطرے تحفظ کا یقین دلایا ہے۔
جوزف بوریل نے اسرائیلی اور فلسطین کے امن کارکنوں کے ورکشاپ کے دوران قبرص کے دورے کے موقع پر کہا کہ روم کنونشن پر دستخط کرنے والی ریاستیں عالمی عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کی پابند ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پابندی پر عمل درآمد ان ممالک کے لیے بھی ضروری ہے جو یورپی یونین میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور اگر نئے شامل ہونے والے رکن ممالک ان کنونشنز پر عمل درآمد نہیں کریں گے جو موجودہ ارکان کر رہے ہیں تویہ بڑا مذاق ہوگا۔
جوزف بوریل نے کہا کہ کسی بھی اسرائیلی حکومت کی پالیسی پر ہمیشتہ کسی کو اختلاف ہوتا ہے تو انہیں یہود مخالف کا الزام دیا جاتا ہے حالانکہ مجھے کسی بھی اسرائیلی حکومت کے فیصلوں پر تنقید کا حق حاصل ہے چاہے نیتن یاہو کی حکومت ہو یا کسی اور کی حکومت ہو تنقید پر یہود مخالف کا الزام نہیں دیا جانا چاہیے، یہ ناقابل قبول ہے۔
خیال رہے کہ عالمی عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو، سابق وزیردفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے کمانڈر ابراہیم المصری کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
عالمی عدالت نے غزہ میں اکتوبر 2023 سے مئی 2024 تک انسانیت سوز مظالم اور جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیا۔
عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس حوالے سے مناسب شواہد موجود ہیں کہ دونوں افراد نے جان بوجھ کر غزہ میں شہری آبادی کو خوراک، پانی، ادویات او طبی اشیا کے ساتھ ساتھ ایندھن اور بجلی سے بھی محروم رکھا۔
اسرائیل کی غزہ پر 13 ماہ سے جاری وحشیانہ جنگ کے دوران اب تک 44 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوگئے ہیں اور اسی طرح لاکھوں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں اور وہاں قحط جیسے حالات پیدا ہوگئے ہیں لیکن اسرائیل نے امدادی سامان کے راستے بھی بند کر رکھے ہیں۔