غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 120 فلسطینی شہید ہوگئے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ غزہ میں گزشتہ دو دنوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے بدترین بمباری کی جا رہی ہے اور اس کے نتیجے میں 120 افراد شہید ہوگئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ غزہ سٹی کے مضافات میں زیتون کے علاقے میں رہائشی عمارت پر ہونے والی بمباری میں 7 فلسطینی شہید ہوئے اور دیگر شہادتیں وسطی اور جنوبی غزہ میں ہوئی ہیں۔
الجزیرہ نے بتایا کہ سوشل میڈیا میں زیر گردش ایک ویڈیو کے مطابق اسرائیلی بمباری سے وسطی غزہ کے مہاجر کیمپ نصیرت میں قائم مسجد الفاروق کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
اسی طرح اسرائیلی فورسز شمالی غزہ میں بمباری کے ساتھ ساتھ زمینی حملوں میں بھی تیزی لا رہی ہیں جہاں ایک اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا اور اسپتال میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔
غزہ کے کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتال کے دروازے اور استقبالیہ پر براہ راست حملہ کیا اور اس کے ساتھ برآمدے، بجلی کے جنریٹرز اور اسپتال کے گیٹ کو بھی نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بمباری کے نتیجے میں ڈاکٹروں، نرسوں اور انتظامیہ کے اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ان رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمال عدوان اسپتال میں حملوں کا علم نہیں ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ اسپتال میں صرف دو دن کے لیے ایندھن رہ گیا ہے اور اس کے بعد سروسز محدود کردی جائیں گی۔
حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل فوج کی بمباری سے ان کی حراست میں موجود ایک اسرائیلی خاتون بھی ہلاک ہوگئی ہے، جو شمالی غزہ کے کسی مقام پر موجود تھی اور وہاں بمباری کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ دوسری خاتون بھی خطرے میں ہے جو ہلاک ہونے والی خاتون کی لاش کے ساتھ موجود ہے۔
ابوعبیدہ نے بینجمن نیتن یاہو کی اسرائیلی حکومت کو جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو نظر انداز کرنے اور قیدیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ 13 ماہ کے دوران غزہ میں کی جانے والی بمباری اور زمینی حملوں کے نتیجے میں اب تک 44 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 4 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔