وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بشری بی بی اور عمران خان ذاتی ایجنڈے پر ہیں، بشری بی بی کو اس سے بڑا کیا موقع مل سکتا ہے، انہیں لیڈر بننے کا لائف ٹائم موقع ملا ہے، وہ سمجھوتا کرنے کے موڈ میں نہیں، سارے کارڈ بشریٰ بی بی کے ہاتھ میں ہیں اور وہی ساری صورتحال کنٹرول کررہی ہیں، اس وقت بشریٰ بی بی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں، پی ٹی آئی کو اگر روکنا ہے تو طاقت کے استعمال کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت فیصلہ کن صورتحال پیدا ہوگئی ہے کیونکہ مذاکرات کی جو کوشش ہوئی ہے اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ ڈی چوک جانا چاہیئے، حکومت کے پاس طاقت کے استعمال کے سوا کوئی چارہ نہیں، حکومت بتائے کہ ہر صورت دارالخلافہ کی حفاظت کرنی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سیکنڈ ٹیئر لیڈرشپ میں خلوص ہے، نرمی ہے، بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی ذاتی ایجنڈے پر ہیں، بشری بی بی کو اس سے بڑا کیا موقع مل سکتا ہے، بشریٰ بی بی کو لیڈر بننے کا لائف ٹائم موقع ملا ہے، بشری بی بی اس موقع سے پورا فائدہ اٹھائیں گی، بیرسٹر گوہر اور دیگر نے سنجیدگی سے بات چیت کی کوشش کی۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بشری بی بی سمجھوتا کرنے کے موڈ میں نہیں، بشری بی بی کو احساس ہے کہ اس وقت پاور ان کے ہاتھ میں ہے، اس وقت سارے کارڈ بشریٰ بی بی کے ہاتھ میں ہیں اور وہی ساری صورتحال کنٹرول کررہی ہیں، مذاکرات کی ایک سنجیدہ کوشش ہوئی ہے اور پی ٹی آئی رہنما بھی چاہتے تھے کہ کوئی حل نکلے لیکن بشریٰ بی بی موجودہ صورت حال کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں۔
کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جو ہورہا ہے وہ کسی حد تک سرپرائز ہوسکتا ہے اور اس وقت فیصلہ کن صورت حال پیدا ہوچکی ہے، پی ٹی آئی سمجھتی ہے اس وقت ڈی چوک کی طرف بڑھنے میں ہی فائدہ ہے، پی ڈی ایم دور میں رانا ثنا نے طاقت کا استعمال کیا تھا اور عمران خان چلے گئے تھے۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے نیک نیتی سے بات کی لیکن بشریٰ بی بی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ شب اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہرے کے دوران سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی تھی جس سے 4 رینجرز اہلکار شہید جبکہ 5 رینجرز اور 2 پولیس کے جوان شدید زخمی ہوگئے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق اب تک 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں متعدد شدید زخمی ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بھی بلا لیا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا جبکہ انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دے دیے گئے ہیں۔