facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پی ٹی آئی کا احتجاجی مارچ بلیو ایریا میں داخل ہوگیا

اسلام آباد(صغیر چوہدری )پی ٹی آئی کا احتجاجی مارچ بلیو ایریا میں داخل ہوگیا۔ خیبر پلازہ کے قریب مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں ۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو ڈی چوک جانے سے روکنے کے لئے شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا جارہا ہے جبکہ مظاہرین کی جانب سے جواب میں پولئس پر پتھراو کئا جارہا ہے جبکہ اس دوران فائرنگ کی آوازیں بھی سنی جارہی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاجی مارچ میں کثیر تعداد میں افغان باشندے بھی شامل ہیں جوکہ مسلح ہیں۔ ڈی چوک اور اس کے اطراف فوج اور رینجرز کے اہلکار چوکس ہیں فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت شرانگیزی پھیلانے والوں پر گولی چلانے کے اختیارات بھی مل چکے ہیں لیکن ابھی تک ان اختیارات کا استعمال دیکھنے میں نہیں آیا ۔ اب تک جھڑپوں میں رینجرز کے چار اہلکار اور پولیس کے 2 اہلکار شہید ہوچکے ہیں جبکہ 160 سے زائد اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں اسی درجنوں کی تعداد میں مظاہرین بھی زخمی ہوئے ہیں ۔اسوقت خیابان چوک اور زیرو پواینٹ کے مقامات میدان جنگ کا منظر پیش،کررہے ہیں واضح رہے کہ 34 نومبر کو خیبر پختون خواہ سے احتجاجی مارچ نے اسلام آباد کی جانب پیش قدمی شروع کی تھی جسکی قیادت عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی اور وزیر اعلی خیبر پختونخواہ علی آمین گنڈا پور مشترکہ طور پر کررہے ہیں جگہ جگہ رکاوٹیں ہٹانے کے لئے مظاہرین کے پاس کرینز اور ہیوی مشنری موجود ہے جبکہ پر تشدد مظاہرین کی جانب سے پولیس کو ٹف ٹائم دیا گیا اٹک پل سے ہکلہ ۔کٹی پہاڑی اور پھر 26 نمبر چونگی تک بھر پور مزاحمت کے باوجود مظاہرین زیرو پوائنٹ اور بلیو ایریا تک پہنچنے میں کامیاب یوچکے ہیں بشری بی بی کا کہنا ہے کہ انکا فائنل پڑاو ڈی چوک ہے اور خان کو رہا کروا کرہی واپس جائیں گے۔ مظاہرین کو روکنے کے لئے 30 ہزار سے زائد پولیس۔ایف سی اور رینجرز کی نفری تعینات ہے جبکہ 1300 سے زائد کنٹینرز رکاوٹوں کے لئے استعمال کئے گئے ہیں۔ تازہ ترین صورت حال کے مطابق شہر مئں اشیا خوردونوش کی قلت شروع ہوچکی ہے جبکہ پٹرول کا بھی کم ذخیرہ باقی ہے کئونکہ ہر طرف سے ذرائع آمدورفت معطل ہیں ۔ تعلیمی اداروں میں چھٹی ہے میٹرو بس،سروس بھی گزشتہ پانچ روز سے معطل ہے انٹرنیٹ سروس بھی متاثر ہے۔ کاروباری مراکز اور مارکیٹیں تقریبا بند ہیں ۔ رہائشی سیکٹرز کے اندر چھوٹی مارکیٹس کھلی ہئں لیکن وہاں بھی اشیا خوردونوش وافر مقدار میں موجود نہیں اس وقت شہر کے تمام ہسپتالوں مئں ایمرجنسی نافذ ہے ۔ دوسری جانب بیلاروس کے صدر بھی تین روزہ دورے پر اسلام آباد میں موجود ہیں جبکہ انکے ہمراہ اعلی سطحی وفد بھی موجود ہے جس سے آج مختلف معاہدے بھی یورہے ہیں۔