پاکستان کے معروف گٹارسٹ منصور شہزاد گلے کے کینسر کے باعث 47 سال کی عمر میں خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
منصور شہزاد کو 6 ماہ قبل گلے کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ امریکا کے شہر ڈیلس کے ایک نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے، تاہم وہ اس بیماری کیخلاف لڑتے ہوئے انتقال کر گئے۔
واضح رہے کہ منصور شہزاد نے 1980 کی دہائی میں کراچی سے گٹار بجانے کی شروعات کی تھی، جلد ہی وہ پاکستان کے معروف پاپ گلوکاروں کے ساتھ پرفارمنس دینے لگے۔
انہوں نے عالمگیر، شہزاد رائے، علی حیدر، سلیم جاوید، حسن جہانگیر، شازیہ خشک، ارشد محمود اور نعیم عباس روفی جیسے کئی دیگر معروف فنکاروں کے ساتھ موسیقی کی محافل میں حصہ لیا اور اپنے فن کا جادو دکھایا۔
1990 کی دہائی میں منصور شہزاد نے امریکہ کا رخ کیا اور ڈیلس میں سکونت اختیار کی۔وہ پاکستان اور بھارت سے آنے والے گلوکاروں کے کنسرٹس میں شرکت کرتے تھے اور اپنے فن سے محافل میں رونق لگایا کرتے تھے۔
منصور شہزاد نے اپنی زندگی میں شادی نہیں کی تھی اور اپنی موسیقی سے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔
ساتھی فنکارون نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منصور شہزاد کا انتقال موسیقی کی دنیا کیلئے ایک بڑا نقصان ہے ان کی خدمات اور یادیں ہمیشہ فن کی دنیا میں زندہ رہیں گی۔