وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سوشل میڈیا رولز اینڈ اریگولیشن کے ساتھ ہے۔صرف پاکستان میں شتربےمہار ہے۔
الحمرا ارٹس کونسل میں پنجاب حکومت کے زیراہتمام خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا کہ میرے لیے ہر دن عورت کا دن ہے، معاشرے میں خواتین کو لے کر رویہ بہت غیر حساس ہے جسں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار الحمرا میں حکومتی سطح پر وویمن ڈے منایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم خواتین کے مسائل پر بات نہیں کریں گے اس وقت تک حل نہیں نکلے گا، ہم بدقسمتی سے ایسے معاشرے میں رہتے ہیں وہاں زیادتی کی شکار خاتون منہ چھپاتی پھرتی ہے اور ریپسٹ دندناتا پھرتا ہے، پنجاب حکومت نے خواتین کے تحفظ کے لیے بہت اقدامات کیے ہیں، پینک بٹن۔ورچوئل پولیس اسٹیشن۔دھی رانی جیسے ہروگرام اس کی مثال ہیں۔
عظمی بخاری نے کہا کہ چیف منسٹر کا کہنا ہے خواتین ان کی ریڈ لائن ہیں، خواتین کے خلاف کیے گئے جرائم میں عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا، اس طرح کی ایف ائی ارز دی جاتی ہیں کہ مجرم ارام سے نکل جاتا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ورکنگ وویمن کے مسائل کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر وویمن ہاسٹلز بنوائے، اب وہ زمانہ نہین کہ ایک شخص کمائے اور چھ چھ لوگ کھائیں، اس لیے اب خاتون کو بھی کام کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری سوسائٹی میں کھانا گرم نہ کرنے بیٹی یا بیوی یا بہن کو قتل کردیا جاتا ہے، پنجاب حکومت نے لائیو اسٹاک کارڈ دیہات کی خواتین کے لیے متعارف کرایا ہے، دھی رانی پروگرام کا دوسرا فیز بھی جلد شروع کیا جائے گا، پنجاب حکومت نے لڑکیوں کو الیکڑک بائیکس دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بچیاں بہت ٹیلنٹڈ ہیں۔انہیں تھوڑی سی سپورٹ گھر سے چاہیے اور تھوڑی سی سپورٹ سوسائٹی سے چاہیے، ہماری سوسائٹی میں اپنی بہین بیٹی ماں کی عزت کی جاتی ہے لیکن عورت کی عزت اس لیے نہیں کرتے کہ وہ عورت یے، جس دن ہم عورت کی عزت اس لیے کریں گے کہ وہ عزت ہیں تو ہمارا معاشرہ سدھر جائے گا، الیکڑک بسوں میں خواتین کا الگ ایریا مخصوص کیا گیا ہے۔
عظمی بخاری نے کہ ہمارے لیے خوش نصیبی کی بات ہے کہ ہماری چیف منسٹر ایک خاتون ہیں۔صوبے کی چیف جسٹس بھی خاتون ہیں عورت کارڈ کی شکل میں دہشتگردی کرنے والوں کو سپئیر نہیں کیا جائے گا، ہم پر بھی ظلم ہوئے تھے لیکن ہم نے ریاست پر حملہ نہیں کیا تھا، چیف منسٹر صاحبہ کو والد کے سامنے صرف اس لیے گرفتار کیا گیا تو کہنا کے والد کو توڑا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ عورت مارچ کی اپنی فلاسفی ہے، جہاں تک خواتین کے حقوق کی بات کرتے ہیں اس سے میں متفق ہوں، عورت مارچ ہونا چاہیے۔عورتوں کے لیے مارچ ہونا ہے، دنیا بھر میں سوشل میڈیا رولز اینڈ اریگولیشن کے ساتھ ہے۔صرف پاکستان میں شتربےمہار ہے۔