بہاولپور (نیوز ڈیسک)سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بہاولپور کے شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان سے اظہارِ ہمدردی کیا۔ محمد علی درانی مہراب والا میں خالد شہید اور چکی موڑ پر جمشید شہید کے گھروں پر گئے، جہاں انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد علی درانی نے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ شہداء کے ورثا کو فی کس کم از کم ایک کروڑ روپے مالی امداد دی جائے۔ انہوں نے کہا، “جان کی کوئی قیمت نہیں ہو سکتی، لیکن پاکستان کے غریب ترین خطے سے تعلق رکھنے والے ان شہداء کے خاندانوں کی مالی کفالت حکومت کی اخلاقی اور آئینی ذمہ داری ہے۔”
درانی نے زور دیا کہ شہید مزدوروں کے بچوں کی تعلیم اور کفالت کی تمام تر ذمہ داری حکومت کو اٹھانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورثاء کا مطالبہ ہے کہ شہداء کے جسد خاکی جلد وطن واپس لائے جائیں، جس کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
محمد علی درانی نے اعلان کیا کہ وہ جلد ایران کے سفیر سے ملاقات کریں گے اور اس معاملے پر متاثرہ خاندانوں کے جذبات اور مطالبات ان تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بے گناہ مزدوروں کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے، اور ایران میں کام کرنے والے پاکستانی مزدوروں کے تحفظ کے لیے مؤثر انتظامات کیے جائیں۔
محمد علی درانی نے کہا کہ یہ محنت کش شہید معیشت ہیں۔ غربت سے لڑنے والے ان مظلوم مزدوروں کو دہشتگردوں نے شہید کر کے ظلم عظیم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ شہداء کے لواحقین کی مالی کفالت اور دکھ درد میں عملی شرکت کرے۔